مقبوضہ فلسطین

10 سال بعد اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے فلسطینی حسن البو کا شاندار استقبال

شیعیت نیوز: اسرائیلی زندانوں میں قید فلسطینی شہری محمود حسن البو کی رہائی کے بعد اس کے آبائی شہر الخلیل میں اس کا شاندار استقبال کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق سابق اسیرمحمود حسن البو کو گذشتہ روز اسرائیلی جیل سے رہا کیا گیا تھا۔ انہوں نے مسلسل 10 سال اسرائیلی زندانوں میں قید کاٹی۔

رہائی کے بعد حلحول کے استقبال میں ایک جلوس نکالا گیا۔ جلوس کے شرکاء نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے پرچم اٹھا رکھے تھے۔ انہیں ایک قافلے کے ساتھ ان کے گھر تک لایا گیا۔

اس موقعے پرشرکا نے فلسطینی مجاہدین اور تحریک آزادی کی حمایت جب کہ قابض دشمن کے خلاف نعرے بازی کی۔ مجاہدین نے حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمدالضیف کی حمایت میں بھی نعرے لگائے۔

خیال رہے کہ رہائی پانے والے فلسطینی حلحول کو دس سال قبل اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔ انہیں مسلسل دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پرحماس سے تعلق اور فلسطینی تحریک آزادی کے لیےمزاحمتی کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی فوج کی دراندازی اور غزہ میں گھس کر کھدائی

دوسری جانب اسرائیلی زندانوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں میں سیکڑوں ایسے ہیں جو سال ہا سال سے پابند سلاسل ہیں۔ ایسے فلسطینی جو مسلسل 20سال یا اس سے زائد عرصے سے قید ہیں کی تعداد 100 ہوگئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسیر بھا مصاروہ اپنی اسیری کے 20 سال مکمل کرنے کے بعد 21 ویں سال میں داخل ہوگئے ہیں جس کے بعد بیس سال قید پوری کرنے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو ہوگئی ہے۔

فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیر بھا یوسف عبدالقادر مصاروہ جن کی عمر اس وقت 41 سال ہے4 اکتوبر2001ء سے پابند سلاسل ہیں۔ ان کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم میں قائم نورشمس پناہ گزین کیمپ سے ہے۔انہیں فلسطینی تحریک آزادی کے لیے اسرائیل کے خلاف مزاحمتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں 35 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کا شمار’عمدا الاسریٰ‘ میں ہو رہا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں 20 سال کی قید مکمل کرنے والوں کو فلسطینی میڈیا میں ’عمدا الاسرا‘ کہا جاتا ہے۔

اسیران اسٹڈی سینٹر کے ترجمان ریاض الاشقر نے بتایا کہ 30 سال سے زائد عرصے سے قید فلسطینیوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے۔ ان میں کریم یونس اور ماہر یونس شامل ہیں جو سنہ 1983ء سے اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں۔36 اسیران 25 سال سے زائد عرصے سے قید ہیں جن میں نائل البرغوثی بھی شامل ہیں جو 41 سال قید کاٹ چکے ہیں۔ اس سزا میں مسلسل 34 سال کی قید بھی شامل ہے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button