مقبوضہ فلسطین

صیہونی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی صحافیوں کی تعداد 24 ہوگئی

شیعیت نیوز: مقبوضہ بیت المقدس میں ایک صحافی کی گرفتاری کے بعد ’’جرنلسٹس سپورٹ کمیٹی‘‘ (صحافیوں کے حقوق سے وابستہ ایک عرب تنظیم) نے بتایا ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل فلسطینی صحافیوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔

کمیٹی نے ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ اسرائیلی افواج نے صحافی ایمن قواریق کو جمعہ کی شام کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ مسجد اقصیٰ کے ایک دروازے پر پرکھڑے تھے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض صیہونی حکام نے پابند سلاسل فلسطینی صحافی قواریق کو حراست میں لینے کے بعد آج اتوار تک حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے جنوب مشرق علاقے’’عورتا‘‘ گاؤں سے ہے۔

کمیٹی نے تصدیق کی کہ پابند سلاسل فلسطینی صحافی قواریق کی گرفتاری کے بعد قابض ریاست کی جیلوں میں قید صحافیوں کی تعداد بڑھ کر 24 ہو گئی۔ ان میں خاتون صحافی بشریٰ الطویل بھی شامل ہیں۔

الطویل واحد خاتون فلسطینی صحافی ہے جو قابض دشمن کی جیلوں میں پابند سلاسل ہے۔ اسے دامون جیل میں دیگر 37 فلسطینی خواتین کے ساتھ پابند سلاسل کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطینی قوم کی نمائندہ قوتوں کا شہدا کا بدلہ لینے کا اعلان، اتھارٹی کو بھی وارننگ

دوسری جانب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل میں یہودی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی شریف پر دھاوا بولا اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔

مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ سیکڑوں یہودی شرپسندوں نے مسجد ابراہیمی میں گھس کر کئی گھنٹے مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔ یہودی آباد کاروں نے تلمودی تعلیماتی کے مطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔ اس موقعے پر فلسطینی نمازیوں کے مسجد ابراہیمی میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

دریں اثناء سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے کل اتوار کو اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد قصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اوّل کی بے حرمتی کی۔

فلسطینی محکمہ اوقاف کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اتوار کو 651 یہودی آباد کاروں، اسرائیلی طلباء اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت درجنوں انتہا پسندوں نے قبلہ اوّل میں گھس کراشتعال انگیز چکر لگائے۔

یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔ اس موقعے پر انتہا پسند یہودی شرپسندوں کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں مذہبی بریفنگ بھی دی گئی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button