اہم ترین خبریںمقبوضہ فلسطین

صیہونی حکومت کا غرب اردن میں یہودی معابد کے قیام میں مدد کا فیصلہ

شیعیت نیوز: عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کی صیہونی بستیوں میں یہودی معابد کے قیام میں مالی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غرب اردن کی یہودی کالونیوں میں مذہبی مراکز اور  یہودی عبادت گاہوں کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘  کی رپورٹ کے مطابق قابض حکومت میں مذہبی امور کے وزیر یمینا پارٹی کےرہنما متان کاہانا نے کہا کہ وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے یہودی معابد کی تعمیر اور ان کے قیام میں  مدد کے لیےنئے معیارات کے مسودے کی منظوری دی ہے۔

فیصلے کے مطابق 20 ملین شیکل (6.25 ملین ڈالر) 30 مقامی (سیٹلمنٹ) حکام میں تقسیم کیے جائیں گے تاکہ وہ یہودی معابد کے قیام  کےلیے عمارتیں تعمیر کرسکیں۔

اخبار نے نشاندہی کی کہ یہ مدد ہر سال فراہم کی جاتی ہے لیکن پہلی بار ان غرب اردن کی یہودی بستیوں میں بھی یہودی معابد قیام کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ایرانی سائنسدان فخری زادہ کا مجرمانہ قتل، موساد نے ’مصنوعی ذہانت‘ استعمال کی

دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ نےکہا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز عن قریب غرب اردن کے جنوب میں ’بیت زکریا‘ گاؤں میں  مقامی فلسطینی آبادی کے لیے منظور کردہ  50 مکانات کی تعمیر کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے جلد ہی پرمٹ منسوخ کریں گے۔

اسرائیل کے سرکاری ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بینی گینٹز نے حال ہی میں جنوبی بیت لحم میں قائم ’گوش عتصیون‘ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مقامی یہودی لیڈرشپ سے ملاقات کی۔ اس موقعے پریہودیوں نے کہا کہ وہ بیت زکریا میں فلسطینیوں کے لیے مکانات کی تعمیر کی مخالفت کریں گے۔

ریڈیو رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہودی کالونی کے فیلڈ وزٹ کے بعد بین گینٹز نے کہا کہ مجھے اندازہ ہوا ہے کہ معاملہ بہت حساس اور پیچیدہ ہے۔

ادھر اسرائیل کی ’بلیو وائٹ‘ پارٹی کے ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ معاملے کی نزاکت اور حساسیت کے پیش نظر فلسطینیوں کو تعمیرات کے لیے دی گئی اجازت منسوخ کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بیت زکریا میں فلسطینیوں کو مکانات کی تعمیر کے لیے دی گئی اجازت کا معاملہ اسرائیلی حکمران اتحاد میں بھی تنازع کا باعث بنے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button