اہم ترین خبریںپاکستان

ناموس ِرسالتؐ وامامتؑ پر تکفیری وناصبی حملے، ایک عام عزادار کس طرح اس کا راستہ روک سکتا ہے؟؟

سب سے بہتر اور موثر اقدام تو یہ ہے کہ کوئی بھی شہری کسی بھی توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ، ویڈیویا دیگر مواد بطور ثبوت بمعہ درخواست متعلقہ گستاخ کے مکمل تعارف واقعے کی تفصیلات اور آئین میں موجود دفعات کے ساتھ اپنے قریبی تھانے میں اندراج مقدمہ کیلئے فوری جمع کروائے۔

شیعیت نیوز: مقدسات اہل سنت کی توہین حرام لیکن ،ناموس رسالتؐ وامامتؑ کی بڑھتی توہین بھی کسی صورت جائز نہیں ، آگے بڑھ کر قانونی طریقے سے اسکا راستہ روکیں، آج کل ایک منظم سازش کے تحت وطن عزیز پاکستان میں بسنے والے تکفیری وناصبی عناصر نے سعودی، بھارتی اور استعماری ایماء پر شیعہ مکتب فکر کے مقدسات کی توہین، خصوصاً پاک وپاکیزہ خاندان رسالتؐ کے مقابل یزید ملعون کے جہنمی خاندان ِ بنو امیہ کی فضیلت کا شور ، شیعہ اذان کو دہشت گردی قرار دیکر پابندی کا مطالبہ، شیعہ علماء وذاکرین و جوانوں پر توہین صحابہ کے جھوٹے مقدمات کا اندراج کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے ، ان مذموم وتوہین آمیز اقدامات کا مقابلہ قانونی انداز میں ہی ممکن ہے۔ تمام غیرت مند عاشقان اہل بیتؑ ان دشمنان ِ محمدؐ وآل محمد ؑکےخلاف بھرپور پلاننگ اور منظم حکمت عملی کے تحت میدان میں وارد ہوں یہ وقت کا اہم تقاضہ ہے۔

اس سلسلے میں ایک عام مومن عزادار کیا کرسکتا ہے؟؟؟۔۔۔۔ اہم معلومات نیچے درج ہیں لازمی پڑھیں۔

شیعہ مراجع عظام کے فتاویٰ کی روشنی میں اہل سنت برادران کے مقدسات (عقائد و شخصیات ) کی توہین کرنا حرام ہے؛ یہ قانوناً بھی جرم ہےاسی طرح کسی دوسرے مسلک کے پیروکار کی جانب سے شیعہ مکتب کی مقدسات ،اہل بیتؑ ،شخصیات، اذان ، عزاداری ، مجلس وماتم کی توہین بھی قانوناً جرم ہے ۔

سب سے بہتر اور موثر اقدام تو یہ ہے کہ کوئی بھی شہری کسی بھی توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹ، ویڈیویا دیگر مواد بطور ثبوت بمعہ درخواست متعلقہ گستاخ کے مکمل تعارف واقعے کی تفصیلات اور آئین میں موجود دفعات کے ساتھ اپنے قریبی تھانے میں اندراج مقدمہ کیلئے فوری جمع کروائے۔

یہ بھی پڑھیں: کسی کے خلاف توہین کا مقدمہ درج کرانے کا اختیارایس پی، ڈی سی اور ڈی پی او رینک کے افسرکے پاس ہونا چاہیئے، علامہ عبدالخالق اسدی

قوانین پاکستان کی رو سے کسی شہری کے مذہبی عقائد کی توہین پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295A, 298 اور دہشت گردی ایکٹ ATA11/W کے تحت مقدمہ درج ہوتا ہے۔ اسکے علاوہ اینٹی ٹیررازم ایکٹ کا سیکشن 8 بھی لاگو ہوتا ہے۔

اگر آپ کسی فرد کو شیعہ کی تکفیر سے متعلق یا شیعہ عقائد و مقدسات کی توہین سے متعلق پوسٹ، فیس بک، یوٹیوب، واٹس ایپ، ٹوئٹر یا کسی بھی سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں تو تکفیر یا توہین کرنے والوں سے بحث ہرگز مت کریں؛ یہ الٹا آپ کو پھنسانا چاہتے ہیں؛ انہیں فوری طور پر گھر بیٹھے آن لائن رپورٹ کریں۔

غیر قانونی مواد پوسٹ کرنے کی شکایت درج کروانا ۔

ایف آئی اے (FIA)کو شکایت رپورٹ کرنے کے موثر اوربہتر طریقے یہ دو ہیں؛

1️⃣ آپ اپنے اسمارٹ فون پر پرائم منسٹر سٹیزن پورٹل کی Pakistan Citizen Portal نامی ایپ انسٹال کریں اور وہاں پر سائبر کرائم کی درخواست درج کروادیں۔ ایف آئی اے آپکو ایک مہینے کے اندر کارروائی سے متعلق اطلاع دے گی ورنہ وزیر اعظم ہاؤس خود ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کریں گے۔

2️⃣ براہ راست FIA کو رپورٹ کریں
اس طریقہ میں، مندرجہ زیل ویب سائٹ کو اوپن کریں

http://www.nr3c.gov.pk/

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے تین سالہ دور اقتدار میں کمر توڑ مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، علامہ مقصودڈومکی

فرنٹ پیج پر، REPORT CYBER CRIME پر کلک کریں تو ایک فارم اوپن ہو گا۔
اس فارم میں مطلوبہ معلومات ٹائپ کریں اور مزہبی توہین و منافرت سے متعلق تمام تر دستیاب تفصیلات (متعلقہ پوسٹ کرنے والے کا نام، سائٹ، آئی ڈی، فون نمبر، ویب ایڈریس وغیرہ) اردو یا انگلش میں ٹائپ کر کے Complaint Submit پریس کر دیں۔

غیر قانونی مواد کسی سائٹ سے بلاک کرنے یا ہٹانے کے لیے

قانون کے مطابق مزہبی منافرت، غیر اخلاقی اور فحاشی وعریانی پر مبنی نامناسب مواد کو انٹرنیٹ پر شائع کرنا ممنوع ہے۔ ایسے مواد کو شیئر کرنے سے گریز کریں۔ غیر قانو نی موادکی بلاکنگ کے لیے پی ٹی اے(PTA) کے اس لنک پر کمپلینٹ رجسٹر کروائیں : https://complaint.pta.gov.pk/RegisterComplaint.aspx

یا نیچے دیے گیےای میل ایڈریس کے زریعے تمام متعلقہ معلومات کو سینڈ کریں
content-complaint@pta.gov.pk

متعلقہ مضامین

Back to top button