فرانس کی سیمنٹ کمپنی کی جانب سے داعش کو بھتہ دینے کا انکشاف

شیعیت نیوز: فرانس کی لافارژ (Lafarge) سیمنٹ فیکٹری نے شام میں تجارتی سرگرمیوں جاری رکھنے کے حوالے سے داعش کو بھتہ دیا ہے اور اسکی باقاعدہ خبر فرانس حکومت کو دی ہے۔
مذکورہ فرنچ کمپنی پر داعش کو بھتہ اور جنگی جرائم میں حصہ جیسے الزامات موجود ہیں اور کہا جاتا ہے کہ لافارژ نے مالی فائدے کے لیے اس رابطے کی باقاعدہ خبر بھی دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق داعش کو پیسے دینے کی اطلاع کے باوجود فرانس کے خفیہ اداروں نے لافارژ کمپنی کو نہیں خبردار کیا اور نہ ہی کوئی وارننگ دی، جو خود جرم شمار ہوتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ داعش نے مذکورہ فرنچ سیمنٹ کمپنی سے سیمنٹ حاصل کیا اور اسے خفیہ ٹونل اور اڈہ بنانے میں استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں : ایرانی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، جنرل اسماعیل قاآنی
دوسری جانب فرانس میں ہونے والے تازہ ترین سروے کے مطابق صرف 32 فیصد جواب دہندگان نے آئندہ صدارتی انتخابات میں ایمانوئل میکرون کی امیدواری کا مطالبہ کیا ، جبکہ 59 فیصد نے مخالفت کی۔
فرانس کے بی ایم ایف ٹی وی چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جیسے جیسے فرانس کے صدارتی انتخابات کےقریب آتے جارہے ہیں ، اس ملک میں امیدوار آہستہ آہستہ مقابلے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
فرانسیسی اخبار لبریشن میں شائع ہونے والے تازہ سروے کے مطابق دس میں سے چھ فرانسیسی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ ایمانوئل میکرون 2022 کے صدارتی انتخابات میں دوبارہ انتخاب لڑیں۔
سروے کے مطابق 71 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ ایمانوئل میکرون آئندہ فرانسیسی صدارتی انتخابات میں عوام کے منتخب نمائندے نہیں ہیں جبکہ ان میں سے 67 فیصد میکرون کو لوگوں کے قریب نہیں سمجھتے،اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدارتی انتخابات 10 اپریل 2022 کو ہونے والے ہیں۔
یادرہے کہ فرانسیسی عوام نے موجودہ حکومت کی گزشتہ مختلف مسائل کے سلسلہ میں چار سالوں کی کارکردگی پر تنقید کی ہے، جس میں کورونا بحران کی روک تھام میں غیر موثر انتظام ، اسلام کے بارے میں غلط تبصرے،پیغمبر اسلام کی توہین کرنے والے کارٹونوں کی کہانی اور زرد بنیان تحریک کی تشکیل وغیرہ شامل ہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ فرانس کے دو سابق صدور سرکوزی اور اولاند میں سے کوئی بھی دوسری مرتبہ صدر نہیں بن سکا تو کیا میکرون کا بھی یہی حشر ہوگا؟ جبکہ اس وقت ایسا ہی لگتا ہے۔