دنیا

افغانستان کی آدھی آبادی کو انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ

شیعیت نیوز: اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اس وقت افغانستان کی آدھی آبادی کو انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔

ارنا نیوز کے مطابق انسان دوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفتھس نے کہا کہ افغانستان میں سرگرم امداد رساں ایجنسیوں کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے طالبان کی جانب سے کچھ ضمانتوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام متحدہ کے کارکنوں کو یہ اجازت دی جائے کہ جن افراد کو افغانستان کے کسی بھی گوشے میں انسان دوستانہ امداد کی ضرورت ہو، وہ اُسے فراہم کر سکیں۔

خیال رہے کہ افغانستان کی امداد اور وہاں انسانی المیہ کی روک تھام کے مقصد سے، تیرہ ستمبر کو جینیوا میں اقوام متحدہ کا اجلاس ہوگا۔

یہ اجلاس ایسے حالات میں منعقد ہونے جارہا ہے کہ اقوام متحدہ میں سب سے زیادہ اثر و رسوخ کے حامل ممالک ہی افغانستان میں موجودہ بحران کے اصل ذمہ دار شمار ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : فلسطین کے اسلامی مزاحمتی گروہوں کا صیہونی حکومت کو پندرہ روزہ الٹی میٹم

دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ایران کے بارے میں نیا دعوی کیا ہے۔

کوپن ہیگن میں ترک اسلحہ سے متعلق سالانہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹنبرگ نے دعوی کیا ہے کہ ایران اپنے بیلیسٹک میزائلوں کے انبار میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔

امریکہ کی سرکردگی میں قائم مغربی اور صیہونی بلاک نے گزشتہ سال ایران پر فوجی مقاصد کے لیے ایٹمی پروگرام چلانے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

ایران یہ بات زور دے کر کہتا آیا ہے کہ وہ این پی ٹی پر دستخط کرنے والا ملک ہے اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کا رکن ہے لہذا اسے پرامن مقاصد کے لیے ایٹمی ٹیکنالوجی سے کام لینے کا حق حاصل ہے۔علاوہ ازیں آئی اے ای اے کے معائنہ کار اب تک ایران کی ایٹمی تنصیبات کا بارہا معائنہ کرچکے ہیں اور انہیں ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں میں فوجی مقاصد کی جانب انحراف کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button