آذان میں اشھد انّ علیاً ولی الله کو دہشت گردی قرار دینے اور پابندی کا مطالبہ کرنے والوں کےخلاف توہین مکتب تشیع کی ایف آئی آر کے اندراج کی درخواست جمع
ذرائع کے مطابق اورنگزیب فاروقی اور تکفیری ناصبی مولویوں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست شیعہ رہنما آغا رحیم جعفری کی جانب سے تھانہ بریگیڈ میں ایس ایچ او کے پاس جمع کروائی گئی ہے

شیعیت نیوز: شیعیان حیدرکرارؑ کی آذان میں شامل اشھد انّ علیاً ولی الله اور خلیفتہ بلافصل کہنے کو دہشت گردی قرار دیکر شیعہ آذان پر ملک بھر میں پابندی عائد کرنے اور ملت جعفریہ کو گستاخ قرار دینے کا مطالبہ کرنے والے کالعدم دہشت گرد ٹولے سپاہ صحابہ کے سرغنہ اورنگزیب فاروقی کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے درخواست تھانہ بریگیڈ کراچی میں جمع کروادی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اورنگزیب فاروقی اور تکفیری ناصبی مولویوں کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست شیعہ رہنما آغا رحیم جعفری کی جانب سے تھانہ بریگیڈ میں ایس ایچ او کے پاس جمع کروائی گئی ہے اور پولیس حکام سے فوری طور پر توہین مکتب تشیع پر نامزد ملزمان کےخلاف کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔ تکفیری و ناصبی شرپسند ملاؤں کی جانب سے اس فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی اقدام نے ملک بھرمیں بسنے والے 6 کروڑ سے زائد شیعیان حیدرکرارؑ کو مشتعل کردیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گذشتہ دنوں کراچی میں منعقدہ اجلاس میں ناموس صحابہ کی آڑ میں شیعہ مکتب کی سرعام توہین کی گئی تمام شیعیان حیدر کرارؑ کو کافر اور گستاخ صحابہ قرار دیا گیا جبکہ شیعہ مکتب فکر کی آذانوں کودہشت گردی قرار دیکر پابندی کا مطالبہ کیا گیا جو کہ سراسردہشت گردی کے ذمرے میں آتا ہے ان اقدامات سے پاکستان میں بسنے والے کڑوڑوں شیعیان حیدرکرارؑ کے مذہبی جذبات شدید مجروح ہوئے ہیں۔ مکتب تشیع کی آذان چودہ سوسال سے جاری ہےاور تاقیام قیامت جاری رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں:حوزہ علمیہ قم کے ہونہارنوجوان پاکستانی طالبعلم مولانا یوسف چنگیزی داعی اجل کولبیک کہہ گئے
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں کراچی میں کالعدم سپاہ صحابہ کی ایماء پرتمام ناصبی تنظیمات کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں دہشت گردوں کے سرغنہ اورنگزیب فاروقی ، جے یوپی کے رہنما قاضی احمد نورانی،حافظ احمد علی مرکزی رہنما جمعیت علماء اسلام س،مولانا یوسف رضا قصوری رہنما مرکزی جمیعت اہلحدیث، مولانا مزمل صدیقی رہنما اہل حدیث یوتھ فورس،مولانا ابوسعود یوسف رہنما سنی علماء کونسل،مولانا نجیب اللہ عمر رہنما انجمن دعوت اہل سنہ والجماعت،محمد ایثار القاسمی رہنما بریلوی مسلک،مولانا عبدالسلام شامزئی رہنما جمیعت علماء اسلام س،مولانا امین الحسنات رہنما سواد اعظم پاکستان،مولانا غلام عباس رہنما تحریک لبیک پاکستان،مولانا شکیل الرحمن فاروقی رہنما سنی علماء کونسل کراچی،محمد سلیم عطاری چیئرمین اے این آئی،ظفر اقبال رہنما پاکستان امن تحریک صوبہ سندھ،ڈاکٹر مقبول احمد مکی استاد جامعہ ابی بکر الاسلامی،مولانا احمد یار رہنما جمیعت علماء اسلام س، رہنما اہلسنّت والجماعت ربنواز حنفی ، تاج حنفی ،مولانا محمد سلفی رہنما اہلحدیث،مولانا رفیع اللہ نائب مفتی منیب الرحمن ،حافظ امجد ہزاروی رہنما اتحاد اہلحدیث مسلک،سید محمد عامر نجیب ادارہ فروغ قرآن وسنت اہلحدیث،مولانا عبدالرافع شاہ اہلسنت والجماعت کراچی،مولانا لطف الرحمن جمیعت علماء اسلام س،ظل الرحمن جمیعت المدارس نے تحفظ ناموس صحابہ کی آڑ میں مکتب تشیع کے خلاف کھلم کھلا زہر افشانی کی، کفر کے فتوے عائد کیئے، شیعیان حیدر کرارؑ کو گستاخِ صحابہ قراردیتے ہوئے علامہ شہنشاہ حسین نقوی کے خلاف دھمکی آمیز باتیں کیں، عزاداری امام حسین ؑ کےخلاف بکواس کی، صرف یہی نہیں بلکہ شیعہ مکتب کی آذان میں شامل اشھد انّ علیاً ولی الله اور خلیفتہ بلافصل کو دہشت گردی سے تعبیر کرتے ہوئے ملک بھرمیں شیعہ آذان کی بندش کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
قانونی طور پر کراچی میں منعقدہ اس فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی آل پارٹیز کانفرنس کے ہر سپیکر کے ہر ہر جملے پر ایف آئی آر کٹتی چاہئے کیونکہ اس کانفرس میں شریک ملک دشمن مولویوں نے ہر وہ کام کیا ہے جو پاکستان میں جرم ہےاور جس کی بنیاد پر یہ صبح وشام شیعیان حیدرکرارؑ کےخلاف مقدمات کے اندراج میں مصروف ہیں۔