اہم ترین خبریںپاکستان

یہ تکفیری و ناصبی زندہ وجاوید کا ماتم نہیں کرتے لیکن مدارس میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیاں ضرور کرتے ہیں

یہ تمام تر واقعات جہاں ہمارے معاشرے کی پستی کو ظاہر کررہے ہیں وہیں تکفیری وناصبی مسلک کی کمزور بنیاد اور اساس کے چہرے کو بھی بےنقاب کررہے ہیں۔

شیعیت نیوز: اگر وبیشتر تکفیری وناصبی مولوی مختلف مقامات پر یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ نواسہ رسولؐ امام حسین ؑ اور ان کے اصحاب وانصار راہ خدا میں جہاد کرتے ہوئے شہید ہوئے اور قرآن کی رو سے چونکہ شہید زندہ وجاوید ہیں اور ہم زندہ و جاوید کا ماتم نہیں کرتے یہ بدعت شیعوں کے ہاں ہی رائج ہے لیکن افسوس ان کے نذدیک نواسہ رسولؐ کی شہادت کا غم منایا بدعت اور دینی مدارس اورمساجد میں معصوم بچوںبچیوں اور طلبہ وطالبات کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا جائز فعل ہے ۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز پاکستان کے ایک نامور روزنامے میں ایک ہی صفحے کے 8 مختلف شہروں سے موصولہ جنسی زیادتیوں کی خبریں شائع ہوئیں جن میں اکثروبیشتر دینی مدارس میں تکفیری مولویوں اور مفتیوں کی جانب سے اپنے طلباء وطالبات کے ساتھ بدکاریوںپر مبنی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ائیرپورٹ پر دھماکوں کی منصوبہ سازی میں امریکہ اور اس کے شیطانی حواری ایک دوسرے کے شریک کا رہیں، علامہ راجہ ناصرعباس

واضح رہے کہ گذشتہ چند روز میں جب سے مینار پاکستان پر ایک دلخراش واقعہ رونما ہواملک بھر خصوصاً پنجاب کے مختلف اضلاع سے دیوبند و تکفیری مدارس سے بچوں اور بچیوں کے ساتھ بدفعلی کی خبریں بڑی تعداد میں پرنٹ ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔ یہ تمام تر واقعات جہاں ہمارے معاشرے کی پستی کو ظاہر کررہے ہیں وہیں تکفیری وناصبی مسلک کی کمزور بنیاد اور اساس کے چہرے کو بھی بےنقاب کررہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس وقت دینی مدارس میں بچوں کے ساتھ اس طرح کی غیر اخلاقی حرکتوں کی خبروں میں شدت کے بعد عام اہل سنت عوام کی تشویش میں شدید اضافہ ہوا ہے ، والدین اپنے بچوں کے مستقبل اور ان کے جنسی تحفظ کے بارے میں فکر مند نظر آرہے ہیں، مختلف فورمز پر والدین نے ان تکفیری وناصبی مدارس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کو ان سے دور رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیور شیعیان حیدرکرارؑ نے ملعون یزید ابن معاویہ کے حامیوں کے خلاف کمر کس لی،قانونی میدان میں مقابلے کا فیصلہ

رائیونڈ میں کرسچن بچی سے جنسی زیادتی گناہ کے زمرے میں نہیں آتی ،شاید یہی سوچ کر رائیونڈ کے ایک تکفیری مدرس ڈاکٹر سلیم نے تین سالہ کرسچن بچی سے مدرسہ میں زنا کر ڈالا ۔ دادو ۔۔۔ میں ذہنی مرض بچی جس کی عمر 14 سال قران پڑھنے گئی تھی کہ قاری صاحب نے جن کی عمر 65 سال ہےزیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔۔۔۔ راولپنڈی۔۔۔ میں 16 سالہ یتیم بچی کے ساتھ مفتی شاہ نواز نے زیادتی کر ڈالی۔۔پولیس نے گرفتار کیا لیکن عدالت نے رہا کردیا ۔۔۔ لیکن ان سب واقعات کے باوجود کوئی ریلی نہیں نکلی نہ کسی مولوی کی غیرت جاگے گی کہ ایسے عناصر کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button