اہم ترین خبریںمشرق وسطی

انتہا پسندی اور دہشت گردی، یورپ کی غلط پالیسیوں کا ساخسانہ ہے، صدر بشار اسد

شیعیت نیوز: یورپ میں پائی جانے والی دہشت گردی اور انتہا پسندی خطے میں یورپ کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کا نتیجہ ہے، یہ بات شام کے صدر بشار اسد نے یورپ کے ایک پارلمانی وفد کے ساتھ ملاقات میں کہی۔

شام کی خبررساں ایجنسی سانا کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کے رکن تیری ماریانی کی قیادت میں ایک وفد نے ہفتے کے روز شام کے صدر بشار اسد سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں طرفین نے خطے بالخصوص شام کی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر بشار اسد کا کہنا تھا کہ شام کی موجودہ صورتحال، ظالمانہ محاصرے اور شامی عوام کے خلاف عائد پابندیوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ شامی عوام نے محاصرے کے تلخ نتائج کے باوجود یہ سیکھ لیا ہے کہ مشکلات پر کیسے غلبہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔

شام کے صدر نے اسی طرح یورپ کے پارلیمانی وفد کے دورۂ شام کو اہم قرار دیا اور کہا کہ اس قسم کے دورے سبب بنیں گے کہ یورپی علاقے کے حقائق سے بہتر طور پر آشنا ہوں اور سیاسی بیانات اور زمینی حقائق کی آپس میں گرہ بندی کر سکیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی وزارت خارجہ ایک بار پھر سائبر حملے کی زد پر

شام کے صدر نے واضح کیا کہ اس وقت جو یورپ غیر ملکی تارکین وطن، دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے مسائل سے روبرو ہے یہ مغربی ایشیا میں خود اسکی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فرانس اور برطانیہ جیسے یورپی ممالک بحران شام کے آغاز سے اب تک مستقل بنیادوں پر شام میں سرگرم دہشت گردوں کی مالی و اسلحہ جاتی مدد کرتے رہے ہیں۔

دوسری جانب شام کے علاقے دیرالزور کے افراد کا کہنا ہے کہ کل رات امریکہ کے دہشت گرد فوجیوں نے کئی شامی باشندوں کو اغوا کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

شام کی سرکاری نیوزایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے دہشت گرد فوجیوں نے مشرقی شام کے علاقے دیرالزور میں ایک شبانہ فضائی کارروائی (ہیلی بورن آپریشن ) کے دوران کئی شامی باشندوں کو اغوا کر لیا۔ امریکہ کے دہشت گرد فوجیوں نے گزشتہ کئی ماہ کے دوران کئی شامی باشندوں کو اغوا کیا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف نام نہاد عالمی اتحاد کے طیاروں نے تقریبا 2 ماہ قبل بھی دیرالزور کے شہر الشحیل کے الشبکہ محلے میں ہیلی بورن آپریشن کیا اور اس علاقے کے گھروں پر حملہ کرکے کئی شامی شہریوں کو اغوا اورانھیں نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button