اہم ترین خبریںلبنان

لبنان میں انرجی کا بحران، امریکہ کی ایک اور سازش

شیعیت نیوز: حال ہی میں لبنان کے اسٹیٹ بینک نے ایک عجیب اور غیر متوقع اقدام انجام دیا ہے جس نے ملک میں انرجی کا ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے۔

لبنان اسٹیٹ بینک کے گورنر ریاض سلامہ نے گذشتہ ہفتے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں پیٹرول سمیت خام تیل سے حاصل ہونے والی مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کے خاتمے کا اعلان کیا گیا تھا۔ بیانیے میں کہا گیا کہ خام تیل کی مصنوعات کی قیمت کے تعین کا اختیار وزارت انرجی کو حاصل ہے۔

اسی طرح واضح کیا گیا کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی ختم کی جا رہی ہے اور مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کی بنیاد پر پیٹرول اور دیگر انرجی مصنوعات کی قیمت کا تعین کیا جائے گا۔ اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے اور اقدام نے ملک کے انرجی کے شعبے کو شدید مشکلات اور بحران سے روبرو کر دیا ہے۔

روسیا الیوم نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے: "لبنان میں انرجی کی مصنوعات کا بحران روز بروز مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ باہر سے انرجی مصنوعات برآمد کرنے والی کمپنیوں نے حکومت اور اسٹیٹ بینک کے درمیان سبسڈی کے معالے پر اختلاف کے پیش نظر ان مصنوعات کی فراہمی روک دی ہے جس سے ملک میں انرجی مصنوعات کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔”

دوسری طرف پیٹرول سمیت انرجی مصنوعات کی قلت کے خلاف عوامی احتجاج بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔ ملک کے مختلف علاقوں میں عوام نے شہر کی مین روڈز پر گاڑیاں روک کر انہیں بند کر دیا ہے۔ شکا کے علاقے میں شدید ٹریفک جام کی رپورٹ ہے۔ اسی طرح کئی دیگر علاقوں میں ٹائر جلا کر مین روڈز بلاک کر دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : عراق، نامعلوم ڈرون کا حملہ، حشد الشعبی کے کمانڈر سمیت دو شہید

لبنان کے مختلف شہروں میں پیٹرول پمپس کے سامنے بھی احتجاج کرنے والے ڈرائیورز نے اپنی گاڑیاں کھڑی کر کے طویل لائنیں لگا رکھی ہیں۔ گاڑیوں کی یہ لائنیں کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔ پیٹرول اور دیگر انرجی مصنوعات کی شدید قلت کے باعث نہ صرف گاڑیوں کی نقل و حرکت میں مشکل پیش آ رہی ہے بلکہ ملک کے کئی حصوں میں کئی کئی گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ بھی شروع ہو گئی ہے۔

لبنان کے حکومتی عہدیدار بھی اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے اور اقدام پر شدید اعتراض اور تنقید کر رہے ہیں۔ لبنانی پارلیمنٹ میں سب سے بڑے پارلیمانی اتحاد اور آزاد قومی پارٹی کے سربراہ جبران باسیل نے بھی اسٹیٹ بینک کے گورنر ریاض سلامہ کے اس فیصلے کو نادرست قرار دے کر اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جبران باسیل نے ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا: "ریاض سلامہ اسٹیٹ بینک کا گورنر ہے اور لبنان کا صدر نہیں ہے۔ اس کا یکطرفہ فیصلہ اس حکومتی فیصلے کے خلاف ہے جس میں پیٹرول اور دیگر انرجی مصنوعات پر سبسڈی کو دھیرے دھیرے ختم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ریاض سلامہ کا فیصلہ پورے ملک کو جام کر کے رکھ دے گا۔” ملک بھر میں پیٹرول پمپس کے مالکین اور دیگر شعبوں کے سربراہان نے بھی اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ہے۔ مختلف شہروں میں ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے بنیادی ضروریات کی دیگر اشیاء کی قیمت کو بھی پر لگ گئے ہیں۔ دوسری طرف کوئی بھی حکومتی ادارہ اس تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے قابل دکھائی نہیں دے رہا۔

لبنان کے معروف سیاسی تجزیہ کار شوقی عواضہ اس بارے میں کہتے ہیں: لبنان کے حکام نے آپس کی ضد بازی میں ملک کو شدید خطرناک صورتحال کا شکار کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی فوجیوں کی فائرنگ، دس ہلاک

ریاضہ سلامہ کا یہ فیصلہ اور اقدام صدر مائیکل عون پر دباو ڈالنے کیلئے انجام پایا ہے جس کا مقصد انہیں نئی کابینہ میں وزیر انصاف اور وزیر داخلہ سے متعلق اپنی رائے میں تبدیلی کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ یہ دباو لبنانی عوام کیلئے ناقابل برداشت ہے۔

” لبنان کی نگران حکومت کے وزیراعظم حن دیاب نے اس بارے میں کہا کہ ریاض سلامہ کا فیصلہ لبنانی پارلیمنٹ کے قانون کے خلاف ہے اور سبسڈی سے متعلق حکومتی پالیسیوں کے بھی خلاف ہے۔

اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ سبسڈی ختم ہو جانے کے بعد پیٹرول کی قیمت چار گنا بڑھ جائے گی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ریاض سلامہ کا یہ فیصلہ مغربی طاقتوں کی ایماء پر انجام پایا ہے۔

لبنان کی ایک پرائیویٹ کمپنی کی تحقیق کی روشنی میں پیٹرول سمیت دیگر انرجی مصنوعات سے متعلق سبسڈی ختم ہو جانے کی صورت میں بیس گیلن پیٹرول کی قیمت 75 ہزار لیرہ سے بڑھ کر تین لاکھ 36 ہزار لیرہ ہو جائے گی۔ جبکہ لبنان میں ایک عام مزدور کی مزدوری 6 لاکھ 75 ہزار لیرہ ہے۔ اسی طرح اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیس لیٹر گیلن ڈیزل کی قیمت 57 ہزار لیرہ سے بڑھ کر 2 لاکھ 79 ہزار لیرہ ہو جائے گی۔ اسٹیٹ بینک کا یہ فیصلہ لبنانی عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر دے گا۔

سیاسی ماہرین کی نظر میں اسٹیٹ بینک کا گورنر ریاض سلامہ لبنان میں امریکی مہرہ ہے اور امریکہ اور اسرائیل کے اشاروں پر جان بوجھ کر بحرانی صورتحال پیدا کر رہا ہے۔

تحریر: علی احمدی

متعلقہ مضامین

Back to top button