مقبوضہ فلسطین

امریکی وفد کا مسجد اقصیٰ پردھاوا، اسرائیلی مظالم کی تائید قرار

شیعیت نیوز: مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ عکرمہ صبری نے امریکی وفد اور انٹیلی جنس کے اہلکاروں پر مشتمل وفد کی مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کی شدید مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کا صیہونی فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا خطرناک اور صیہونی ریاست کے جرائم کی تائید کے مترادف ہے۔

اپنے ایک بیان میں الشیخ صبری کا کہنا تھا کہ امریکی سیکیورٹی اہلکاروں کے وفد کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا اس بات کا ثبوت ہے کہ امریکہ مسجد اقصیٰ کے معاملے میں اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار امریکی عہدیداروں کو مسجد اقصیٰ کے بجائے ’جبل ہیکل‘ کی اصطلاح سنی ہے۔ یہ اصطلاح امریکیوں اور صیہونیوں کا صریح بہتان ہے۔ اس کا مقصد صرف مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا جواز فراہم کرنا اور مقدس مقام کی حرمت کو پامال کرنا ہے۔

الشیخ عکرمہ صبری  نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے ساتھ امریکی وفد کا دھاوا اپنے نتائج کے اعتبار سے انتہائی خطرناک پیش رفت اور اسرئیل کو قبلہ اول کے حوالے سے انتہا پسندانہ سرگرمیوں کو مزید فروغ دینے میں ان کی مدد کے مترادف ہے۔ امریکی وفد کے دھاوے سے صیہونی ریاست کو قبلہ اول کی بے حرمتی کے لیے ایک نیا حوصلہ ملے گا۔

خیال رہے کہ بدھ کے روز13 امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔ اس موقعے پر اسرائیلی فوج اور پولیس نے انہیں فول پروف سیکیورٹی مہیا کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : غزہ یا لبنان پر حملے کی صورت میں صیہونی حکومت گرا دیں گے، اسرائیلی عرب سینیٹرز

دوسری جانب اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیل کی نام نہاد سول ایڈمنسٹریشن نے مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں میں مزید 2200 مکانات کی تعمیر کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے غرب اردن کے سیکٹر ’سی‘ میں یہودیوں کے لیے ایک ہزار مکانات کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔

عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول ایڈمنسٹریشن کے منصوبے کو عن قریب اسرائیلی کابینہ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس منصوبے میں شامل مکانات غرب اردن کے تمام علاقوں میں موجود کالونیوں اور الگ تھلگ کالونیوں میں بھی تعمیر کیے جائیں گے۔

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئی اسرائیلی حکومت اور وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی جانب سے اقتدار سنھبالنے کے بعد یہ اب تک کا یہودی آباد کاری کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button