دنیا

امریکی ۔ اسرائیلی حکام کی فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہم آہنگی بڑھانے پر تبادلہ خیال

شیعیت نیوز: اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کے قائم مقام انچارج مائیک رٹنی کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ ہم آہنگی بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا۔

گینٹز اور امریکی عہدیدار کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداروں نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ کورآرڈی نیشن بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔

بینی گینٹز نے اس ملاقات کی تفصیلات ’ٹویٹر‘ اکاؤنٹ پر پوسٹ کیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے فلسطینی اتھارٹی کو مضبوط بنانے اور ہم آہنگی کو بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے اپنے حالیہ دورے کے موقع پر امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ہادی عمرو نے فلسطینی اتھارٹی کے خاتمے کا باعث بننے والے کسی خوفناک  واقعےکے خلاف انتباہ کیا اور اسرائیلیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری مداخلت کریں اور فلسطینی اتھارٹی کو سقوط سے بچائیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اگر اتھارٹی کے پاس تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے پیسے نہیں ہیں تو یہ مزید بگاڑ کا باعث بن سکتا ہے اور بالآخر فلسطینی اتھارٹی ٹوٹ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ میں ٹیچرز یونین آئندہ ماہ اسرائیلی بائیکاٹ کے لیے رائے شماری کرے گی

دوسری جانب عرب اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست، امریکہ اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان خفیہ معاہدے کا انکشاف کیا ہے۔

نجی ذرائع نے ’’عربی 21 ‘‘ اخبار کو بتایا کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ ، فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان سہ فریقی معاہدہ طے پایا ہے جس کی تفصیلات منظر عام پرآنے لگی ہیں۔

ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وضاحت کی کہ امریکی نائب معاون وزیر خارجہ فلسطینی اور اسرائیلی  امور ھادی عمرو کے خطے کے دورے دوران یہ معاہدہ طے پایا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سہ فریقی ڈیل میں ایسے نکات بھی شامل ہیں جو فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کے لیے نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

ذرائع نے تصدیق کی کہ معاہدے کی دستاویز پر 14 جولائی 2021 کو دستخط کیے گئے۔  دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی انتظامیہ فلسطینی میڈیا اور تعلیمی نصاب کی سخت نگرانی کرنا چاہتی ہے اورنفرت پر اکسانے کے خلاف قائم سہ فریقی کمیٹی کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے خبردار کیا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایک اسرائیلی امریکی فلسطینی کمیٹی قیدیوں کے قانون پر ایک فارمولا تیار کرے گی جس پر اتھارٹی اس پر عمل درآمد کرایا جائے گا۔

اسرائیل اور امریکہ کی نگرانی میں قائم یہ کمیٹی فلسطینی اتھارٹی پرنظر رکھے گی اور پہلے سے طے شدہ امور میں فلسطینی اتھارٹی کے اندر پائی جانے والی بدعنوانی کے کیسز کو بھی سامنے لانے کے اقدامات کرے گی تاکہ کمیٹی پر اعتماد بڑھایا جا سکے۔

فلسطینی اتھارٹی پر اسرائیلی-امریکی کمیٹی کی جانب سے عائد کردہ معاملات میں سے ایک رام اللہ میں فلسطینی وزارت خزانہ کی دستاویزات اور اکاؤنٹس کا امریکی اور بین الاقوامی اکاؤنٹنگ اور آڈیٹنگ کمپنیوں سے آڈٹ کرانا ہے۔ ان کمپنیوں میں سے ایک بین الاقوامی کمپنی ’’پرائس واٹر ہاؤس‘‘ بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button