ایران

ایٹمی معاہدے سے متعلق سہ ماہی رپورٹ، مجلس شورائے اسلامی میں پیش

شیعیت نیوز: ایران کی وزارت خارجہ نے ایٹمی معاہدے سے متعلق اپنی بائیسویں اور آخری رپورٹ مجلس شورائے اسلامی یا پارلیمنٹ میں پیش کردی ہے جس میں حالیہ ویانا مذاکرات کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

مجلس شورائے اسلامی میں پیش کی گئی وزارت خارجہ کی یہ رپورٹ دو سو تیرہ صفحات اور چودہ شقوں پر مشتمل ہے۔ اس رپورٹ میں حالیہ برسوں کے دوران ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد اور اس بین الاقوامی معاہدے کی بحالی کے بارے میں ویانا مذاکرات کی تازہ ترین صورت حال کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

اس رپورٹ میں چودہ شقوں میں ایٹمی معاہدے کے نتائج، ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد، ریڈ لائن کی پابندی کے لئے کی جانے والی کوششوں، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر علیحدگی، ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد یورپ کی جانب سے موثر اقدامات کے فقدان، ایرانی عوام کے خلاف امریکہ کی ہمہ جہتی اقتصادی جنگ، اختلافات کے حل کے لئے ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھتیس کے استعمال، پابندیوں کو ختم کرانے کے لئے اسٹریٹیجک اقدام کے قانون پر عمل درآمد کے تحت ایٹمی وعدوں پر عمل درآمد کی معطلی ، ایرانی قوم کے حقوق کے تحفظ، ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست و ناکامی، امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی اور ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی واپسی کے طریقے، پابندیوں کے خاتمے کی ضرورت کے بارے میں دستاویزات اور ایران کے اسلامی نظام کی ٹھوس پالیسیوں کی بنیاد پر ویانا مذاکرات کی تفصیلات موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کے خلاف عائد امریکی پابندیوں کا مؤثر طریقے سے اٹھایا جانا ہوگا، سعید خطیب زادہ

اس رپورٹ کی تیرہویں شق میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے لئے ویانا مذاکرات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ رواں ایرانی سال یعنی اکیس مارچ کے بعد سے ایران کی حکومت نے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے رکن ملکوں اور ان ملکوں کے ذریعے امریکہ سے بالواسطہ طور پر نہایت سخت اور سنجیدہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا۔

اس رپورٹ میں اسی طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان مذاکرات کا نتیجہ ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن میں طے ہونے والا سمجھوتہ ہوگا۔ جس میں پابندیوں کے خاتمے اور پابندیوں کے خاتمے کے عملی اقدامات کی سچائی کو پرکھنے جیسے معاملات شامل ہوں گے۔ اس سمجھوتے میں امریکہ میں شامل نہیں ہوگا اور جب امریکہ عملی طور پر پابندیاں ختم کردے گا اور وہ مشترکہ کمیشن کے سمجھوتے کے مطابق عمل کو یقینی بنادے گا اس کے بعد واشنگٹن کو ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کا موقع دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button