سعودی عرب

سعودی عرب میں 31 افراد کو پھانسی کی سزا

شیعیت نیوز: سعودی عرب میں گزشتہ سال کی نسبت اس سال کے 6 مہینے میں سعودی نوجوانوں کو پھانسی کی سزا کئی گنا بڑھ گئی ہے۔

سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 مہینوں کے دوران سعودی عرب میں 31 افراد کو پھانسی کی سزا ہوئی اور اس پر عمل در آمد ہوا جو گزشتہ سال 2020 کی نسبت دو گنا زیادہ ہے۔

سعودی عرب میں انسانی حقوق کے سرگرم افراد کی رپورٹ کے مطابق آل سعود نے 2020 میں عالمی سطح پر اپنی ساکھ کو بہتر بنانے کیلئے پھانسی کی سزا کم کر دی تھی ۔ لیکن اس کے باوجود سعودی حکومت اپنے مخالفین اور نکتہ چینی کرنے والوں کے خلاف موت کی سزا کو ایک حربے کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

سعودی عرب میں نوجوانوں سے کئی ماہ تک کال کوٹھڑیوں اور قید تنہائی میں رکھ کر اور تشدد کر کے اعترافی بیان لیا جاتا ہے۔

سعودی عرب میں سیاسی مسائل کی وجہ سے ظالمانہ طور طریقوں سے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سعودی عرب میں آل سعود کی حکومت کی نا انصافیوں، لوٹ کھسوٹ اور ظالمانہ اقدامات کے خلاف 2011 سے عوامی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور آل سعود نے عوامی احتجاج کو دبانے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں اب تک کئی افراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : افغانستان: صوبہ بلخ میں ایران، پاکستان اور ترکی کے قونصل خانے بند

دوسری جانب متحدہ عرب امارات کے لئے اسرائیلی وزیر خارجہ کے نئے طیارے کی سعودی عرب کی فضائی حدود سے پرواز نے تل ابیب کے بارے میں ریاض کے حقیقی مؤقف کے بارے میں کچھ ابہامات کو ختم کردیا ہے۔

رائے الیوم انٹر ریجنل اخبار کی ویب سائٹ کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ سعودی عرب کی فضائی حدودسے صیہونی پروازوں پر پابندی کے متعلق سوشل میڈیا پر میں سعودی صارفین کا جشن زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکا یا کم از کم سعودی حکام کے حالیہ اقدام سے صیہونیوں کے بارے میں ریاض کے مؤقف کے بارے میں ابہام ختم ہوگئے۔

ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزیر خارجہ یئر لاپڈ متحدہ عرب امارات میں صیہونی سفارت خانہ کھولنے کے لئے اپنا پہلے سرکاری دورہ پر جانے سعودی عرب کی فضائی حدود کا استعمال کیا جس سے اسرائیلی طیاروں کو سعودی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت دینے کے فیصلے کے مطابق بہت سارے سوال کھڑے کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button