دنیا

افغانستان میں امریکی فوجی انخلا کے باوجود کچھ فوجیوں کو باقی رکھا جائے گا، جو بائیڈن

شیعیت نیوز: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا مکمل ہونے کی صورت میں بھی کچھ امریکی فوجیوں کو اس ملک میں باقی رکھا جائے گا۔

الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈں نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ ماضی کی مفاہمت و سمجھوتے کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجی انخلا عمل میں لایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کو چاہئے کہ وہ اپنے ملک کے سیکورٹی اہلکاروں کا دفاع کریں تاکہ ان کی پوزیشن مضبوط بن سکے۔

انہوں نے افغانستان کے بارے میں مزید کوئی جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ افغانستان کے بارے میں وہ آئندہ دنوں میں مزید گفتگو کریں گے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں ایسوشیئیٹڈ پریس نے رپورٹ دی تھی کہ افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے فیصلے کے باوجود واشنگٹن نے اس ملک میں اپنے ساڑھے چھے سو فوجیوں کو باقی رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : 6 جولائی کا دن ملت جعفریہ کو متحد ہونے کا درس دیتا ہے، مرکزی صدر آئی ایس اوعارف حُسین الجانی

دوسری جانب ٹائمز میگزین نے اپنے اداریہ میں امریکہ کے سابق وزیر جنگ ڈونلڈ رمسفیلڈ کے بارے میں کئی اہم باتیں لکھی ہیں جن کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے۔

اداریہ میں لکھا گیا ہے کہ ہینری کیسنجر نے رمسفیلڈ کے بارے میں کہا تھا کہ میں نے اتنا بے رحم انسان نہیں دیکھا۔ رمسفیلڈ ان افراد میں شامل تھے جنہوں نے صدر جارج بش کو 11 ستمبر کے دہشت گردانہ حملے کے بعد عراق اور افغانستان کے خلاف جنگ شروع کرنے پر تیار کیا تھا اور آج یہ دونوں ملک ان فیصلوں کے تباہ کن نتائج کا سامنا کر رہے ہیں۔

رمسفیلڈ کا انتقال اسی ہفتے ہوا جس ہفتے افغانستان سے آخری برطانوی فوجی کا انخلا ہوا۔ آنے والے دنوں میں امریکی فوجی بھی پوری طرح سے افغانستان سے نکل جائیں گے اور اس ملک پر طالبان کا قبضہ پھر ہو جائے گا۔

عراق پر امریکہ نے 2003 میں جنگ مسلط کی تھی، اس وقت سے اب تک یہ ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ امریکہ نے صدام کی جس فوج کو تحلیل کیا وہی داعش کی تشکیل میں مؤثر ثابت ہوئی اور ساری دنیا میں دہشت گردوں کو حوصلہ ملا۔

سرد جنگ کے بعد یہ نظریہ عام تھا کہ فوجی طاقت کا استعمال کرکے عالمی نظام کو نئی شکل دی جائے اور امریکی مفاد کی مخالف سبھی حکومتوں کو تباہ کر دیا جائے۔ رمسفلیڈ آخر تک یہ رٹ لگائے رہے کہ فوجی مداخلت کے نتیجے میں دنیا زیادہ پرامن ہوگئی ہے ملک گلوب پر نظر ڈالئے تو یہی نظر آتا ہے کہ ہر جنگ سرد جنگ کے زمانے سے زیادہ کشیدگی اور تصادم ہے۔

رمسفیلڈ نے جو جنگیں شروع کروائیں ان میں امریکہ اتنا الجھ گیا کہ وہ چین کے بڑھتے خطرے کو دیکھ ہی نہیں پایا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button