مقبوضہ فلسطین

مسجد اقصیٰ کے خطیب الشیخ محمد سرندح نے نزار بنات کا قصاص شرعی فرض قرار دیا

شیعیت نیوز: مسجد اقصیٰ کے خطیب اور ممتاز عالم دین الشیخ محمد سرندح نے کہا ہے کہ کسی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان بھائی کی توہین کرنا جائز نہیں۔ تمام فلسطینیوں کا خون ایک ہے۔

انہوں نے فلسطینی پولیس کی حراست میں تشدد سے فوت ہونے والے فلسطینی دانشورنزار بنات کے قتل کا قصاص لینے پر زور دیا اور کہا کہ بنات کے قاتلوں کو سزا دینا شرعی فرض ہے۔ یہ فلسطینی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نزار بنات پرہونے والے ظلم کا حساب لیں۔

الشیخ محمد سرندح نے کہاکہ مظلوم کاخون ہماری گردنوں پر اس وقت تک ایک  قرض ہے جب تک قصاص نہیں لیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی فلسطینی کا خون بہانے کو قبول نہیں کرسکتے۔

مسجد اقصیٰ کے خطیب  نے شہریوں کو اظہاررائے کی آزادی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی شہری کو تشدد کا نشانہ بنانے کا کوئی جوازنہیں۔

انہوں نے کہا کہ حق بات مسلمانوں کے درمیان کہنا فرض ہے۔ حق بات کی ادائی بھی ایک ذمہ داری ہے اور حق بات کہنے والوں کی قربانیوں کوفراموش نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں : متحدہ عرب امارات اور اسرائیلی وزرا خارجہ کا مشترکہ مضمون ، مل کر چلنے کا عزم

دوسری جانب صیہونی ریاست کی جیل میں انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے بزرگ فلسطینی رہنما اور اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رکن الشیخ جمال الطویل نے بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔

اسیران میڈیا سینٹر کی رپورٹ کے مطابق الشیخ جمال الطویل نے انتظامی قید کے خلاف 29 دن تک بھوک ہڑتال جاری رکھی اور اپنی بھوک ہڑتال سے قابض انتظامیہ کو اپنے مطالبات تسلیم کرانے پرمجبور کیا۔

الشیخ جمال الطویل نے کہا تھا کہ وہ اپنی زیر حراست بیٹی بشریٰ الطویل کی انتظامی قید کے خاتمے تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بشریٰ کی قید میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گذشتہ سوموار کو اسرائیل کی فوجی عدالت عوفر نے الشیخ جمال الطویل کو چارماہ کی قابل توسیع انتظامی قید کی سزا سنائی تھی۔ ان کی بیٹی اور صحافیہ بشریٰ الطویل کو 9 نومبر 2020ء کو گرفتار کرنے کے بعد انتظامی قید میں ڈال دیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button