اہم ترین خبریںدنیا

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا 12 سالہ دور اقتدار ختم ہونے کے قریب

شیعیت نیوز: اسرائیلی وزیراعظم اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنے کی مہلت میں ناکام ہوگئے ہیں اور آئندہ دو سے تین روز میں ان کے 12 سالہ اقتدار کا خاتمہ ممکن نظر آتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے وزیراعظم نیتن یاہو سے غزہ میں بمباری کے بعد سے دوری اختیار کرنا شروع کردی تھی اور ممکن ہے کہ نیو رائٹ پارٹی کے سربراہ نفتالی بینیٹ اپوزیشن لیڈر یائر لبید کے ہمراہ کسی بھی وقت اپنی حکومت تشکیل دینے کا اعلان کرسکتے ہیں، جس کے لیے پارٹی کا اہم اجلاس جاری ہے۔

پارٹی اجلاس میں اتحادی جماعتیں حکومت کی تشکیل کے لیے تیار ہوجاتی ہیں تو نفتالی بینیٹ اسرائیل کے آئندہ وزیر اعظم بن جائیں گے اور موجودہ وزیراعظم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : جلدی سے امریکہ اور یورپ چلے جاؤ، سردار اسماعیل قاآنی کا صیہونیوں کو انتباہ

دوسری جانب نیتن یاہو بھی اپنے 12 سالہ اقتدار کو بچانے کے لیے جوڑ توڑ میں مصروف ہیں اور اس کے لیے ان کے پاس بدھ تک کا وقت ہے۔

تین ہفتے قبل بھی نفتالی بینیٹ اور اپوزیشن رہنما یائر لبید اقتدار کے مساوی تقسیم کے تحت حکومت تشکیل دینے کے قریب پہنچ گئے تھے جس کے تحت پہلے دو سال بینیٹ نفتالی اور اگلے دو برس لبید کو وزیر اعظم بننا تھا۔

اس سے قبل نیتن یاہو نے یہی پیش کش اپوزیشن رہنما کو بھی کی تھی اور دونوں کے درمیان معاملات بھی طے پاگئے تھے لیکن غزہ میں بمباری اور جارحانہ پالیسی اپنانے پر نفتالی بینیٹ نیتن یاہو سے ناراض ہوگئے تھے جس کے باعث اقتدار کا فارمولا طے نہیں پا سکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : اسرائیلی فورسز کی دہشت گردی میں فلسطینی نوجوان شہید

دریں اثناء اسرائیل کے ایک سینیر دانشور اور تجزیہ نگار پروفیسر ڈیویڈ پسیج نے اسرائیل کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں خانہ جنگی، سیاسی رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ اور یہودیوں کی واپس دوسرے ملکوں‌کو نقل مکانی کے قوی خدشات موجود ہیں۔

اسرائیل کی ’’بار ایلن‘‘ یونیورسٹی کے پروفیسر نے اسرائیل کے سرکاری ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کارپوریشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں‌کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ عن قریب اسرائیل زوال اور شکست سے دوچار ہوگا۔ اگر اسرائیل کو خود کو یہودی ریاست کے تصور کے بارےمیں عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش میں ناکامی کا سامنا ہوا تو اسرائیل کا مستقبل مخدوش ہو جائے گا۔

پروفیسر پسیج نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ سنہ 2041ء کی یہودی سوکوٹ عید کے موقعے پر دیوار براق میں لڑائی ہوگی۔ اس لڑائی میں صیہونی فوجی اور پولیس اہلکار مسجد اقصیٰ میں داخل ہوں گے اور وہاں پر یہودیوں کے درمیان لڑائی اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button