اہم ترین خبریںایران

فلسطینیوں نے کیوں اسرائیل کی اہم تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ نہیں بنایا؟ جنرل اسماعیل قاآنی

شیعیت نیوز: جنرل اسماعیل قاآنی نے ہفتے کی صبح سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر جنرل محمد حجازی کی مجلس ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام نے محاصرے اور پابندیوں کے باوجود جنگ کے ابتدائی تین روز کے دوران 22 روزجنگ کی نسبت دوگنے میزائل فائر کئے، جس سے استقامتی محاذ کی طاقت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

جنرل اسماعیل قاآنی نے کہا کہ داغے جانے والے 3 ہزار راکٹ خود فلسطینیوں کے ہی تیار کردہ ہیں۔

جنرل قاآنی نے کہا کہ رہبر انقلاب اسلامی فرمایا تھا کہ فلسطینیوں اور استقامتی محاذ کے سپوتوں کو لیس کردیا جائے، اس کے معنی یہی ہیں کہ ان کو لیس کردیا گیا اور انہوں نے بھی بتا دیا کہ کس طرح سے جنگ کی جاتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : داعشی سہولتکار،برقعہ پوش مفرورمولوی عبدالعزیز کی دھمکیوں کے بعد پنجاب میں شیعہ مؤذنوں کی منظم ٹارگٹ کلنگ کا آغاز، ریاست خاموش

انہوں نے کہا کہ صیہونی حکام نے اپنے ہم فکر ملکوں سے یہ درخواست کی تھی فلسطینی جوانوں سے کہہ دیں کہ اپنے حملے روک دیں، لیکن فلسطینیوں نے اپنی شرائط منوائی اور صیہونی حکومت کی بالا دستی کو تسلیم نہیں کیا اور جنگ سے ہاتھ نہیں روکا۔

انہوں نے کہا کہ 3 ہزار راکٹ اور میزائل جو مقبوضہ علاقوں پر فائر کئے گئے وہ اسی علاقے میں بنائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : القسام بریگیڈ کی سجیل میزائل اور جدید ترین ہتھیاروں کی رونمائی

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کی بنیادی تنصیبات فلسطینیوں کے راکٹ حملوں کی رینج میں تھیں اور ان کو نشانہ بنایا جاسکتا تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، اس لئے کہ اب زیادہ عرصہ نہیں لگے گا کہ فلسطینی خود ان تنصیبات سے استفادہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کو پورے خطے کا انتظام اپنے ہاتھ میں لینے اور صیہونی حکومت کو اس سرزمین سے نکلنے کی فکر کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button