مقبوضہ فلسطین

غزہ کی مشکلات حل نہ ہوئیں توخشک کے ساتھ ساتھ تر بھی جل کر راکھ ہو جائے گا، یحیی السنوار

شیعیت نیوز: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحیی السنوار نے غاصب صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پر مسلط کردہ حالیہ 12 روزہ صیہونی جنگ اور مزاحمتی محاذ کی صورتحال کے حوالے سے ملکی و غیر ملکی میڈیا کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی ہے۔

عرب چینل المیادین کے مطابق یحیی السنوار نے اپنی گفتگو کی ابتداء میں بیت المقدس اور مسجد اقصی کا دفاع کرنے والوں اور مغربی کنارے و 1948ء کی مقبوضہ سرزمینوں کے رہائشیوں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے اس مرتبہ پہلے سے کہیں بڑھ کر غاصب صیہونی حکومت کی جارحیت اور انہیں اسرائیلی معاشرے میں ضم کر لئے جانے کی گھناؤنی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔

انہوں نے دوسرے ممالک میں پناہ گزین فلسطینیوں اور عالمی مسجد اقصی کی بے حرمتی پر فلسطینی مزاحمتی محاذ کیجانب سے آگ و راکٹوں کی زبان سے اسلئے جواب دیا گیا تاکہ پوری دنیا جان لے کہ مسجد اقصی کے سپوت اسکی حمایت کرنا جانتے ہیں!

میڈیا کی جانب سے مقبوضہ سرزمینوں میں مقیم فلسطینیوں کے ساتھ تاریخی یکجہتی کو سراہا اور غزہ پر مسلط کردہ 12 روزہ صیہونی جارحیت کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی محاذ، صیہونی دشمن کی جانب ہر ایک منٹ میں 100 تا 200 کلومیٹر رینج کے حامل سینکڑوں میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے درحالیکہ کہ حالیہ معرکے کے اختتام کے قریب، تل ابیب پر مزید 300 میزائلوں کا داغا جانا بھی طے تھا جسے قطر کی جانب سے پیش کئے گئے جنگ بندی منصوبے کے احترام میں مؤخر کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : تعمیر نو کے کسی بھی مرحلے میں حماس کی موجودگی نہیں ہونی چاہئے، متحدہ عرب امارات

یحیی السنوار نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں تاکید کی کہ جب غاصب صیہونیوں کی جانب سے مسجد اقصی کی بے حرمتی کی گئی تھی تو فلسطینی مزاحمتی محاذ کی جانب سے آگ و دشمن جان لے کہ حالیہ جنگ میں جو کچھ پیش آیا ہے یہ صرف اور صرف ایک محدود فوجی مشق کا درجہ رکھتا ہے اور اگر وہ اپنی مکمل تباہی چاہتا ہے تو بیت المقدس میں اپنے گھناؤنے منصوبوں کو آگے بڑھا کر دیکھ لے!

راکٹوں کی زبان سے اس لئے جواب دیا گیا تاکہ پوری دنیا جان لے کہ مسجد اقصی کے سپوت اس کی حمایت کرنا جانتے ہیں! حماس کے مرکزی رہنما نے غاصب صیہونی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن جان لے کہ حالیہ جنگ میں جو کچھ پیش آیا ہے یہ صرف اور صرف ایک محدود فوجی مشق کا درجہ رکھتا ہے اور اگر وہ اپنی مکمل تباہی چاہتا ہے تو بیت المقدس میں اپنے گھناؤنے منصوبوں کو آگے بڑھا کر دیکھ لے!

یحیی السنوار نے کہا کہ اس وقت فلسطینی مزاحمتی محاذ کے پاس مقبوضہ علاقوں میں 10 ہزار سے زائد استشہادی موجود ہیں جو غاصب صیہونیوں کی جانب سے مسجد اقصی کی بے حرمتی کی صورت میں اسرائیل کے خلاف فی الفور جدوجہد شروع کرنے کے لئے بالکل تیار ہیں۔

اپنی گفتگو کے دوران غاصب صیہونی حکومت کو جاسوسی کے میدان میں حاصل ہونے والی شکست کو "ہولناک” قرار دیا اور کہا کہ دشمن کے دعووں کے برعکس، ہم نے غزہ میں 500 کلومیٹر سے زائد طولانی سرنگیں بھی تیار کر رکھی ہیں جبکہ غاصب صیہونی حکومت کی بمباری میں ان سرنگوں کو 5 فیصد سے بھی کم نقصان پہنچا ہے جبکہ مزاحمتی محاذ کا 95 فیصد زیر زمین نیٹورک بالکل صحیح و سالم ہے۔

یہ بھی پڑھیں : صیہونی جارحیت کی تحقیقات کیلئے اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی کا اعلان

حماس کے سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت سوائے ایک عظیم شہید کے، مزاحمتی محاذ کی عسکری کمان کو نشانہ بنانے میں بھی بری طرح ناکام رہا ہے جبکہ وہ واحد کامیابی جو اسے میسر ہوئی ہے؛ غیر فوجی شہریوں کے گھروں کی تباہی اور خواتین و بچوں کا قتل عام ہے۔

کیا آپ نے عراقی عوام کی تصاویر دیکھی ہیں جو اپنے اسلحے کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر فلسطینی امنگوں کا دفاع کر رہے تھے؟

حماس کے سربراہ نے فلسطینی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے عراقی عوام کی تصاویر دیکھی ہیں جو اپنے اسلحے کے ساتھ سڑکوں پر نکل کر فلسطینی امنگوں کا دفاع کر رہے تھے؟ فلسطینی قوم کو جان لینا چاہئے کہ اسلامی مزاحمتی محاذ ان کا سب سے بڑا حامی ہے!

یحیی السنوار نے کہا کہ غزہ پر مسلط جنگ میں غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جبکہ حاصل ہونے والی جنگ بندی بھی بلا قید و شرط انجام پائی ہے۔

انہوں نے تاکید کی کہ اس کے بعد سے بیت المقدس اور شیخ جراح کے رہائشیوں کو چاہئے کہ وہ ’’غاصب صیہونی آبادکاروں کی غنڈہ گردی‘‘ کے سامنے سینہ سپر ہو جائیں اور جان لیں کہ اب صورتحال بدل چکی ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی قوم کو جان لینا چاہئے کہ اسلامی مزاحمتی محاذ انکا سب سے بڑا حامی ہے!

اندر اور باہر موجود فلسطینیوں کو چاہئے کہ اب وہ اپنا دفاع کرنے کے لئے پہلے سے بڑھ کر تیار ہو جائیں!

یحیی السنوار نے اپنی گفتگو کے دوران فلسطینی مزاحمتی محاذ کے ملک سے باہر موجود حامیوں اور غزہ کی تعمیر نو کے بارے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کے انتہائی مشکور ہیں جس نے مالی، اسلحہ جاتی و ماہرانہ مدد کے حوالے سے ذرہ برابر دریغ نہیں کیا۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اگر غزہ کی مشکلات حل نہ ہوئیں تو ’’خشک کے ساتھ ساتھ تر بھی جل کر راکھ‘‘ ہو جائے گا، اور کہا کہ حماس اور عزالدین القسام بریگیڈ کو ان رقوم کی کوئی ضرورت نہیں جو غزہ کی تعمیر نو کے لئے بھیجی جائیں گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button