دنیا

اسرائیل، مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 200 افراد ہلاک و زخمی

شیعیت نیوز: اسرائیل میں مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 44 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 44 افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہوئے۔ اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں یہودیوں کے مذہبی اجتماع میں ایک پل کے گرنے اور بھگدڑ مچنے سے ہوئیں۔ جبکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں اسٹیج گرنے اور بھگدڑ مچنے کی وجہ سے ہوئیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھگدڑ مچنے کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہودیوں کی بڑی تعداد اسرائیل کے سب سے بڑے سالانہ مذہبی عوامی اجتماع میں شریک تھی۔ واقعے میں کم از کم 44 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

اس واقعہ میں زخمی اور ہلاک ہونے والوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بھگدڑ مچنے کے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے اسے بڑی تباہی قرار دیتے ہوئے ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ یہودیوں کا مذہبی میلہ اسرائیل کے شہر میرون میں کل رات جاری تھا جہاں یہودیوں کی بڑی تعداد سالانہ عوامی اجتماع میں شریک تھی۔

یہ بھی پڑھیں : پابندیوں میں ایران کا ساتھ دینے والے ممالک کو کبھی نہیں بھولیں گے، رسوال مہاجر

دوسری جانب اسرائیلی حکام نے بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے ایک طبی رضاکار لوئی جعافرہ کو پانچ دن گھر پرنظر بند رکھنے اور دو ہفتے کے لیے باب العامود اور شاہراہ سلطان میں داخلے پرپابندی کی سزا سنائی ہے۔

بیت المقدس کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے منگل کی رات باب العامود کے مقام پر موجود طبی رضاکاروں پرحملہ کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور طبی کارکن لوئی جعافرہ کو حراست میں لے کرنامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

بیت المقدس میں طبی کارکنوں کی تنظیم کے سربراہ عبدالمجید ابو سنینہ نے بتایا کہ باب العامود اور اس کے اطراف میں اسرائیلی فوج کی طرف سے طبی عملے کے کارکنوں کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں اوران پر تشدد معمول کی بات ہے۔

ابو سنینہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی خصوصی یونٹوں کے اہلکاروں‌ کی طرف سے طبی عملے کو ہراساں کرکے انہیں ان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں اور امدادی کارروائیوں سے روکنا ہے۔ اسرائیلی فوجیوں‌ نے امدادی کارکن لوئی جعافرہ کو گرفتار کرنے کے بعد اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button