ایران

پابندیوں میں ایران کا ساتھ دینے والے ممالک کو کبھی نہیں بھولیں گے، رسوال مہاجر

شیعیت نیوز: نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے معاشی سفارت کاری کے امور رسوال مہاجر نے کہا ہے کہ ہم پابندیوں کے دوران، ایران کا ساتھ دینے والے ممالک کو کبھی نہیں بھولیں گے،ہماری پالیسی یہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کار ایران میں اپنی مصنوع کی تیاری کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اندروں ملک میں ٹیکنالوجی کی ترقی اور مصنوعات کی تیاری پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے صرف صارف نہیں ہونا ہوگا۔

سید رسوال مہاجر نے ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کے خلاف معاشی جنگ عائد ہے اور امریکی حکومت اور اس کی تمام تنظیمیں، ایران کے معاشی اور اقتصادی وسائل پر پابندی عائد کرنے کی تمام تر کوششیں کر رہی ہیں لہٰذا معاشی جنگ کا لفظ کوئی مبالغہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سالوں کے دوران ایرانی جہازرانی اور تمام بینکوں پر پابندی عائد ہوئی اور امریکیوں نے سمندر میں کسی بھی ایرانی جہاز کی نقل و حرکت کو روکنے کی کوشش کی۔

رسوال مہاجر نے عالمی دنیا کی معیشت پر کورونا وبا کے بُرے اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کے باوجود ہم نے پڑوسی ملکوں سمیت اہم ممالک بشمول چین، بھارت اور روس سے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں : ایران کا سعودی ولی عہد بن سلمان کے حالیہ بیان پر رد عمل

انہوں نے ایران کے اصل شراکت داروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین ایران کا سب سے بڑا اقتصادی شراکت دار ہے اور ایران کی تجارتی لین کے 26 فیصد کا حصہ چین سے تعلق رکھتا ہے۔ جس کے بعد عراق، متحدہ عرب امارات اور افغانستان کی باری آتی ہے۔

نائب ایرانی وزیر خارجہ برائے معاشی سفارت کاری کے امور نے کہا کہ ایران، چین اور روس سے دیرینہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خارجہ ان تعلقات کی حمایت اور ترقی کے ساتھ ساتھ یورپ کے ساتھ ہمارے تعلقات کو بھی فروغ دینے کا علمبردار ہے۔

رسوال مہاجرنے چین کیساتھ 25 سالہ تعاون کے دستاویز پر دستخط کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم روس کے ساتھ پہلے ہی ایسی دستاویز پر دستخط کرچکے ہیں اور اب ہم اس دستاویز کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور ہم دیگر ہمسایہ ملکوں بشمول افغانستان سے جامع تعاون دستاویز پر دستخط کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے ایرانی مالی وسائل پرعائد پابندیوں کو اٹھانے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی وسائل کی رہائی سے متعلق پُرامید ہیں اور ایرانی عوام کی مزاحمت کی وجہ سے ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی کو شکست کا سامنا ہوا؛ پابندیوں کا مقصد لوگوں پر دباؤ ڈالنا تھا، لیکن لوگوں نے بہادری کیساتھ مزاحمت کی اور عوام کی اس مزاحمت کی وجہ سے ویانا میں ہمارے سفارت کاروں نے اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ہم ان مذاکرات کی کامیابی پر پُرامید ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button