دنیا

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تین بم دھماکوں میں متعدد افراد جاں بحق

شیعیت نیوز: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بموں کے بے درپے تین دھماکوں میں متعدد افراد کی جان لے لی۔

دارالحکومت کابل کی پولیس نے بتایا ہے کہ شہر میں ہونے والے بموں کے تین دھماکوں میں دو افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہو گئے ہيـں۔

کابل پولیس کے ترجمان "فردوس فرامرز” نے بتایا ہے کہ بم کا پہلا دھماکہ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجکر بارہ منٹ پر پغمان سٹی کے علاقے ’’ قلعہ عبد العلی‘‘ میں ہوا جس میں ایک فوجی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا تاہم اس دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بم کا دوسرا دھماکہ آٹھ بجکر 38 منٹ پر ہوا جو کابل سٹی کے علاقے ’’قوای مرکز‘‘ کیا گیا، اس واقعے میں ایک گاڑی کو ٹارگٹ کیا گیا کہ جس کے نتیجے میں کم از کم چار افرد زخمی ہوگئے۔

کابل پولیس کے ترجمان کے مطابق بم کا تیسرا دھماکہ آٹھ بجکر 55 منٹ پر ہوا، اس واقعے میں بھی ایک گاڑي کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے ایک شخص زخمی اور دو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اگرچہ ان دھماکوں کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے تاہم عام طور سے ان حملوں کا ذمہ دار طالبان کو قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ہمارے پاس امریکیوں کو نکالنے کے لیے اور بھی راستے ہیں، ابو علی البصری

دوسری جانب افغانستان کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ اس ملک میں طالبان کے ساتھ پانچ سو سے زیادہ بیرونی دہشت گرد بھی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں سرگرم عمل ہیں۔

افغان نیوز ایجنسی آوا کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے کہا ہے کہ طالبان گروہ نے امریکہ طالبان معاہدے کے مطابق عمل نہیں کیا اور یہ گروہ ہمیشہ القاعدہ دہشت گرد گروہ کے ساتھ شریک رہتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی ابھی حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ طالبان اور القاعدہ ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں اور مجموعی طور پر دو سو سے پانچ سو تک بیرونی دہشت گرد، بدخشاں، غرنی، ہلمند، خوست، کنر، قندوز، لوگر، ننگرہار، نورستان، پکتیا اور زابل میں دہشت گردانہ سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

طالبان، القاعدہ کے ساتھ رابطے کو مسترد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ القاعدہ نہ ہی افغانستان میں موجود ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہے۔

دوحہ معاہدے میں طالبان نے القاعدہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں سے اپنے رابطے ختم کرنے کا عہد کیا ہے اور اس کے مقابلے میں امریکی فوج نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مئی کے آخر تک افغانستان سے باہر نکل جائے گی تاہم ایسا نظر آتا ہے کہ دونوں فریق معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

داعش کی طرح القاعدہ دہشت گرد گروہ نے بھی امریکہ کی حمایت و مدد سے افغانستان، شام اور عراق کی مانند کئی ایشیائی ممالک میں بے شمار جرائم کا ارتکاب کیا جن کے نتیجے میں بہت سے بےگناہوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا اور ان ممالک کی بنیادی تنصیبات تباہ ہو کر رہ گئیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button