اہم ترین خبریںپاکستانشیعت نیوز اسپیشل

ایرانی سرحدی گارڈز کی آزادی سے متعلق ترکی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف میڈیا وار

ایرانی سرحدی گارڈز کی آزادی سے متعلق ترکی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف میڈیا وار

ایران کی سپاہ پاسداران کی جانب سے ایرانی صوبہ سیستان و بلوچستان کے مرکزی شہر زاہدان سے ایک بیان جاری ہوا جو ایرانی خبررساں ادارے مھر نیوز ایجنسی کی فارسی ویب سائٹ نے بھی خبر کی صورت میں نشر کیا۔ اس خبر کی شہ سرخی میں لکھا کہ ۲ مرزبان ربودہ شدہ در سیستان و بلوچستان آزاد شدند۔ یعنی دو اغوا شدہ ایرانی سرحدی گارڈز سیستان وبلوچستان میں آزاد ہوچکے۔

مسئلہ کشمیر کی تاریخ اور راہ حل

اس چھوٹی سی خبر کو ترکی خبررساں ادارے انا دولو نے انگریزی میں چند من پسند اضافوں کے ساتھ 3فروری2021ع بروز بدھ پیش کیا۔ ترکی انادولو ایجنسی نے یہ دعویٰ کردیا کہ یہ دو مغوی ایرانی سرحدی گارڈز پاکستان کے اندر تھے اور پاکستانی حدود سے انہیں آزاد کروایا گیا ہے۔

ایرانی سرحدی گارڈز کی آزادی سے متعلق ترکی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف میڈیا وار

گوکہ ایرانی ذرایع ابلاغ میں تو کہیں بھی پاکستان کا نام نہیں آیا لیکن ترکی نے پاکستان کا نام لکھ کر بھارت کو بہت بڑا فائدہ پہنچادیا۔ اور چند ہی لمحوں میں ترکی کی فیک نیوز کو بھارتی میڈیا نے نقل کرکے دنیا بھر میں پاکستان کو بدنام کردیا۔

ایرانی سرحدی گارڈز کی آزادی سے متعلق ترکی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف میڈیا وار

در حقیقت یہ خبر پاکستان پر حملہ ہے

بظاہر یہ خبر ایران کے خلاف جاری امریکی زایونسٹ بلاک کی میڈیا وار کا ہی ایک حصہ لگتی ہے کیونکہ ترکی زایونسٹ مغربی نیٹو فوجی اتحاد کا دوسرا بڑاملک ہے۔ لیکن در حقیقت یہ خبر پاکستان کے خلاف ترکی کا ایک حملہ ہے۔

بھارتی میڈیا کالعدم جیش العدل

جب پانچ فروری 2021ع کوپاکستانی قوم یوم یکجہتی کشمیر منارہی ہے تو اس دن کی اہمیت اور افادیت سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی میڈیا کالعدم جیش العدل نامی دہشت گرد ایرانی گروہ سے اغوا شدہ ایرانی سرحدی گارڈزکی آزدای کی خبر میں پاکستان کا نام ڈال کر ترکی کی طرح اپنا الو سیدھا کررہا ہے۔ ترکی اور بھارت دونوں ہی اپنے اپنے مفادات کے لیے ایسا کررہے ہیں۔

خبر ایرانی میڈیا میں کیوں نہیں آئی!؟

لیکن ان دونوں کی خبروں کے جواب میں ایک سوال یہ بھی ہے کہ بالفرض اگرایران کے مغوی سرحدی گارڈزپاکستان سے ہی آزاد کروائے گئے تب بھی یہ خبر ایرانی میڈیا میں کیوں نہیں آئی!؟

کیونکہ ایران بحیثیت ایک مملکت و ریاست اور بحیثیت ایک قوم و ملت پاکستان کو اپنا سگا بھائی اور دوست سمجھتا ہے۔ کالعدم جیش العدل نامی دہشت گرد ایرانی گروہ سے اغوا شدہ ایرانی سرحدی گارڈز کو آزاد کروانا ایران کا قانونی حق ہے۔

پاکستانی ریاست کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا سبب

اگر یہ گروہ پاکستان کی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال کررہا ہے تو یہ پاکستانی ریاست کے لیے دنیا بھر میں بدنامی کا سبب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کی جانب سے صرف اتنی سی خبر جاری کی گئی کہ دو مغوی سرحدی گارڈ ز صوبہ سیستان و بلوچستان میں آزاد کروائے جاچکے ہیں۔

بھارت پاکستان میں دراندازی کرکے ذلیل و خوار ہوچکا ہے

چونکہ بھارت خود پاکستان میں اعلانیہ دراندازی کرکے ناکام و ذلیل و خوار ہوچکا ہے۔ متنازعہ کشمیر پر قبضہ اور لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزی انٹرنیشنل لاء کی خلاف ورزی ہے۔ اسی لیے اپنے جرائم سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی میڈیا نے ترکی کے میڈیا کی اس خبر کو پاکستان کے خلاف استعمال کیا ہے۔

بھارت ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش

اس خبر سے بھارت نے ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی کوشش کی ہے۔ یعنی دنیا کے سامنے بھارت اور ترکی کے میڈیا نے پاکستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ پاکستان اور ایران کے تعلقات کو خراب کرنے کی بھی ایک کوشش کی ہے۔

صحافتی بددیانتی کا ارتکاب

چلیے بھارت کے ساتھ تو پاکستان کے کشیدہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے، بھارتی میڈیا کی یہ مہم تو قابل فہم ہے۔ لیکن ترکی کے میڈیا نے کیوں پاکستان کے خلاف اس صحافتی بددیانتی کا ارتکاب کیا ہے!؟ فیکٹ چیک کریں تو ترکی کے خبررساں ادارے کی اس صحافتی بددیانتی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خود ترکی کی فوج عراق اور شام کی جغرافیائی حدود کی اعلانیہ خلاف ورزی کرکے وہاں فوجی حملے کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتی ہے۔

عراق سنی کرد مسلمان آبادی میں ترکی کے فوجی طیاروں کی بمباری

عراق کے سنی کرد مسلمان آبادی میں ترکی کے فوجی طیاروں کی بمباری کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسی طرح شام کے سنی کردوں پر بھی اسکے فوجی حملے کسی سے بھی ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔

ترکی کی حکومت یہ حملے عراق اور شام کی حکومت کی مرضی سے نہیں ہوتے۔ بلکہ عراق اور شام کی حکومت نے متعدد مرتبہ ترکی کی مذمت بھی کی ہے۔ عراق کی حکومت تو اسکے سفیرکو طلب کرکے شدید احتجاج ریکارڈ کرتی آرہی ہے۔

زایونسٹ مغربی نیٹو فوجی اتحاد کے مجموعی مفادات

یعنی ترکی نے زایونسٹ مغربی نیٹو فوجی اتحاد کے مجموعی مفادات کے پیش نظر پاکستان کے خلاف بھارت کے سہولت کار کا کردار اداکرنے کی کوشش کی ہے۔ کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ کا ایک سرا وہابی ناصبی سعودی بادشاہت سے جاملتا ہے تو دوسرا سرا زایونسٹ نیٹو فوجی اتحاد سے جاملتا ہے۔

ایرانی سرحدی گارڈز کی آزادی سے متعلق ترکی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف میڈیا وار

اور پاکستانی ریاست، مملکت، اور پوری قوم کو تکفیری دہشت گردوں نے جو نقصانات پہنچائے ہیں، اس کے پیش نظر ایسے ممالک کو ہرگز دوست نہیں کہا جاسکتا کہ جو ان دہشت گردوں کی کسی بھی طرح اعانت کرتے رہے ہیں۔

MWM Pakistan announces wholehearted support to struggle of Kashmiris

 

متعلقہ مضامین

Back to top button