ایران

جوہری معاہدہ بدلے گا نہ ارکان بدلیں گے، صدر ایران حسن روحانی

شیعیت نیوز: صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران، جوہری معاہدے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا ارکان کی تعداد میں اضافے کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔

بدھ کو کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا ہے کہ میں عالمی برادری اور جوہری معاہدے کے موجودہ ارکان پر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جامع جوہری معاہدے کی کسی شق میں تبدیلی آئے گی اور نہ ہی اس کے ارکان کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔

صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہوسکتا ہے کہ جوہری معاہدے کے ارکان کی تعداد چار جمع ایک سے بڑھ کر دوبارہ پانچ جمع ایک ہوجائے لیکن یہ تعداد پانچ جمع دو ہرگز نہیں ہوگی، لہذا اس طرح کی غیر ضروری باتوں سے گریز کیا جائے۔

صدر ایران کا اشارہ اپنے فرانسیسی ہم منصب امانوئیل میکرون کے اس بیان کی جانب تھا جس میں انہوں نے جوہری معاہدے میں سعودی عرب جیسے ممالک کی شمولیت کو ضروری قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بحر ہند میں عسکری سرگرمیوں میں اضافہ سامراجی طاقتوں کے مذموم منصوبے کا حصہ ہے

ڈاکٹر حسن روحانی نے ایٹمی معاہدے میں واپسی کے تعلق سے امریکی عہدیداروں کے پس وپیش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آنا ہے تو آؤ ورنہ اپنے کام سے کام رکھو۔ صدر ایران کا کہنا تھا کہ ، ایٹمی معاہدہ سخت کوششوں کے بعد طے پایا ہے اور یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، لہذا اگر آنا ہے تو’’ اہلا وسہلا‘‘ معاہدے میں واپس آجاؤ، ورنہ اپنے کام سے کام رکھو ، ہم بھی اپنے راستے پر چلتے رہیں گے۔

انہوں نے بڑی صراحت کے ساتھ کہا کہ، امریکیوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اب تک سلامتی کونسل کی قراداد بائیس اکتیس کی خلاف ورزی کرتے آئے ہیں لہٰذا انہیں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی بات کرنے کا حق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرارداد بائیس اکتیس کا تعلق صرف ایران سے نہیں بلکہ یہ قرارداد سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد ہے لہذا امریکہ اس پر عملدرآمد میں جتنی دیر کرے گا اس کا جرم اتنا ہی سنگیں ہوتا جائے گا۔کیونکہ وہ ہے جو اس کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا

صدر ایران نے امریکی حکام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ، میں تم سے کہتا ہوں کہ قانون اور قراداد 2231 میں واپس آجاؤ، اگر آگئے تو ہم بھی مکمل طور پر اپنے وعدوں پر عمل کریں گے، ہم نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی جو اس کی اصلاح کریں، ہم اس معاہدےسے خارج نہیں ہوئے جو اس میں واپس آئیں۔

انھوں نے کہا کہ اس معاہدے کے سات ارکان تھے اور ہم چھٹی نشست پر بدستور بیٹھے ہیں، ایک رکن کو وقتی جنون طاری ہوگیا تھا وہ باہر نکل گیا ، اب اس کی عقل تھوڑی بہت ٹھکانے پر آئی ہے تو اسے اپنی نشست پر واپس آجانا چاہیے۔

صدر ایران نے کہا کہ اگر ہم نے جوہری معاہدے میں امریکہ کی واپسی اور نیک نیتی کا مشاہدہ کیا تو ہم بھی نیک نیتی سے اس کا جواب دیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام ممالک، دنیا اور خطے کے مفاد کو مد نظر رکھیں گے تاکہ سب کے مفادات کے تحفظ کا ہدف پورا ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button