مشرق وسطی

داعشی دہشت گرد امریکہ کے زیرقبضہ علاقوں سے آ کر شامی فورسز پر حملے کرتے ہیں، رپورٹ

شیعیت نیوز: شامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ ملک میں گذشتہ کئی ایک ہفتوں سے داعشی دہشت گردوں کی فوجی کارروائیوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جبکہ ابتدائی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ داعشی دہشت گرد شام میں امریکہ کے زیرقبضہ علاقوں سے نکل نکل کر شامی فورسز اور اس کی اتحادی فوجیوں پر حملے کرتے ہیں۔

عرب ای مجلے الاخبار نے اس حوالے سے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ شامی سکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کے حملے حمص، حماہ، صوبہ دیرالزور کے مغرب و جنوب مغرب، صوبہ رقہ کے مشرق، صحرائے السویداء اور التنف نامی علاقوں سے ہوتے ہیں جبکہ یہ تمام کے تمام علاقے شام میں غیر قانونی طور پر موجود امریکی فورسز کے قبضے میں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق شامی فورسز سے متعلق ذرائع نے خبر دی ہے کہ داعشی دہشت گردوں کی فوجی سرگرمیوں کا آغاز 2 اصلی صحرائی مراکز سے ہوا ہے جن میں پہلا حمص و دیرالزور کے صحراء اور عراقی سرحد کی مثلث جبکہ دوسرا حماہ، رقہ اور دیرالزور کے درمیان واقع صحراء ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان کے نامور یوٹیوبرز، بلاگرز اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ حضرات کی علامہ راجہ ناصرعباس کے وژن کی تعریف

ذرائع کے مطابق داعشی دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا انتہائی نزدیک سے جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ شامی سکیورٹی فورسز پر ہونے والے بیشتر حملے التنف نامی علاقے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کے اطراف سے ہوتے ہیں۔

الاخبار نے شامی فورسز کے ایک اعلی سطحی افسر سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر موجود امریکی فورسز کی جانب سے داعشی دہشت گردوں کو نقل و حمل کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ نہ صرف ملک بلکہ پورے خطے میں عدم استحکام کی کیفیت برقرار رکھی جائے اور شامی فوج کو کسی نہ کسی طرح صحراؤں میں تھکا دینے والی جنگ میں الجھائے رکھا جائے۔

اعلی سطحی شامی فوجی افسر نے الاخبار کو بتایا کہ شام میں دہشت گردوں کو حاصل امریکی حمایت کا اصلی ہدف ملک کے مشرقی حصوں کے دمشق و حمص کے ساتھ موجود رابطے کو کاٹنا ہے جبکہ اسی مقصد کے حصول کے لئے امریکہ کی جانب سے اپنی حلیف کرد فورسز کی جیلوں میں قید داعشی دہشت گردوں کو جیلوں سے بھگا کر عراق و شام کی مشترکہ سرحد پر واقع صحراؤں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

شامی افسر نے کہا کہ انٹیلیجنس رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ صحراؤں میں چھپے داعشی سرغنہ کئی ایک شہریوں کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے میں ہیں جو دہشت گرد کارروائیوں کے حوالے سے انہیں مدد بھی فراہم کرتے ہیں۔

دوسری طرف ’’شرق الفرات‘‘ نامی علاقے سے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ گذشتہ 2 ہفتوں کے دوران الشدادی اور الحسکہ میں موجود کرد فورسز کی جیلوں میں امریکی فوجی گاڑیوں کی بہت زیادہ آمد و رفت دیکھی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button