اہم ترین خبریںمقالہ جات

اوریا مقبول—پاکستان میں دہشت گردی کا فکری منبع | تحریر| احسن عباس

ضیا الحق نے "شریعت" نافذ کی تو ہزارہ نے ماننے سے انکار کردیا؛(پاکستان میں کلاشنکوف، منشیات، دہشت گردی اسی کھیل کا نتیجہ ہے جو ضیا الحق نے شریعت کے نام پر کھیلا)

شیعیت نیوز:15 اپریل 2019 کو اوریا مقبول جان نے ہزارہ کے قتل عام کی "اصل” وجوہات کے نام سے ایک من گھڑت اور زہر آلود ویڈیو ریلیز کی؛ اس ویڈیو کو دیکھ کر کوئی بھی نا سمجھ شخص ہزارہ شیعہ کمیونٹی کے خلاف نفرت سے بھر جایے گا؛
مندرجات کو غور سے سنیں؛

1_ہزارہ ایک چھوٹی سی پر امن کمیونٹی تھی؛ ہزارہ جنرل موسیٰ خان قلی سے آرمی چیف بن گیا؛ اس نے ہزارہ کو ناجائز فائدہ پہنچایا؛

2-ضیا الحق نے "شریعت” نافذ کی تو ہزارہ نے ماننے سے انکار کردیا؛(پاکستان میں کلاشنکوف، منشیات، دہشت گردی اسی کھیل کا نتیجہ ہے جو ضیا الحق نے شریعت کے نام پر کھیلا)

3- ہزارہ نے ایران عراق جنگ میں حصہ لیا؛ (کیا ضیا الحق کے دور میں یہ ممکن تھا؟ )

اسی طرح کے بے بنیاد اور من گھڑت پراپیگنڈہ کے ذریعہ یہ شخص ہزارہ شیعہ کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانے کا کام کرتا ہے؛ جبکہ پاکستان کے تمام ادارے یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہزارہ پورے بلوچستان میں سب سے زیادہ تعلیم یافتہ، قانون کے پابند اور امن پسند لوگ ہیں؛
سینکڑوں واقعات میں ہزاروں افراد کی شہادت کے باوجود آج تک کبھی انہوں نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا؛

یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت مقبوضہ سرزمین پر یہودی بستیوں کی تعمیر فورا ترک کر دے، یورپی یونین

واضح رہے کہ اوریا مقبول ہی پاکستان میں داعشی فکر لانے والا شخص ہے؛ چند برس قبل اسنے ایکسپریس اخبار میں داعش کے حق میں متعدد کالم لکھے اور سر عام لوگوں کو داعش جوائن کرنے اور پھر شام جا کر "جہاد” کرنے کی ترغیب دی؛ جس سے متاثر ہو کر ہزاروں پاکستانی نوجوان شام گیے؛ اور جو شام نہ جا سکے انہوں نے پاکستان میں داعش یا طالبان گروہوں میں شمولیت اختیار کی اور بم دھماکوں اور دہشت گردی میں مصروف ہوگئے؛
جب عوامی احتجاج ہوا تو ایکسپریس نے اسے فارغ کردیا؛

آج کل یہ روزنامہ 92 میں زہر اگلتا ہے؛ پاکستان کے ہر کالم نگار نے ہزارہ پر مسلسل ہونے والے مظالم کا نوحہ لکھا ہے، اس بدبخت شخص کا 92 اخبار میں 10 جنوری کا کالم پڑھ لیں؛ آپ جان جائیں گے کہ ہزارہ کمیونٹی اور پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کا فکری ماسٹر مائنڈ یہی شخص ہے؛

محب وطن ایجنسیاں اور ملکی سلامتی کے ادارے اگر دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو صرف اوریا مقبول ہی نہیں بلکہ اس فکری دہشت گردی سے منسلک ہر شخص کو گرفتار کرنا ہو گا جو وطن عزیز کے نوجوانوں کو گمراہ کرکے طالبان، القاعدہ اور داعش جیسے گروہوں کا ایندھن بناتا ہے؛

یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت مقبوضہ سرزمین پر یہودی بستیوں کی تعمیر فورا ترک کر دے، یورپی یونین

تمام محب وطن پاکستانی اس بات پر انگشت بدنداں ہیں کہ رمضان مینگل نامی دہشت گرد بلوچستان میں سپاہ صحابہ اور طالبان کے مشترکہ اجلاس میں سر عام ہزارہ کے قتل کی "سینچری بنانے” کا اعلان کرتا ہے؛ تمام ویڈیوز موجود ہیں؛ پھر بھی حکومت، پولیس، فوج،ایف سی، ملکی سلامتی کی ذمہ دار خفیہ ایجنسیاں حتی کہ اعلیٰ عدالتیں، سب آنکھیں بند کر لیتی ہیں؛ اور اوریا مقبول اور رمضان مینگل جیسے دہشت گرد بلا خوف بے گناہوں کا خون بہانے کا مشن جاری رکھیں ہوئے ہیں؛

ملک بچانا ہے تو اب ریاست، عوام اور ریاستی اداروں کو جاگنا ہوگا؛

متعلقہ مضامین

Back to top button