مشرق وسطی

شام: الحسکہ میں ترکی نے پانی کی ترسیل روک دی، تین ترک فوجی ہلاک

شیعیت نیوز: ترکی کی قابض افواج نے شام کے علاقے الحسکہ میں ایک بار پھر پانی کی ترسیل روک دی ہے۔ دوسری طرف شام کے شمالی صوبے میں ترکی کے فوجی اڈے پر مسلح افراد نے حملہ کرکے تین فوجیوں کو ہلاک کردیا ہے۔

شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سنا نے رپورٹ دی ہے کہ خطے میں موجود ترکی کی قابض افواج نے الحسکہ میں ایک بار پھر پانی کی ترسیل روک دی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس سے قبل ترکی کی فوج نے راس العین کے علاقے علوک میں آبرسانی کے سسٹم کو ناکارہ بنا کر مقامی ٹکنیشینز اور ملازمین کو جانے سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : یمن: جارح سعودی اتحاد کے ہوائی حملے ، 2 شہری شہید و زخمی

حسکہ سٹی شام کے شمالی صوبے الحسکہ کا مرکز شمار ہوتا جسکی آبادی بیس لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ہے۔

الحسکہ کے شہری گزشتہ ایک ماہ کے دوران تسلسل کے ساتھ انجام پانے والے ترکی کے جرائم پر عالمی برادری کی خاموشی کے خلاف احتجاج کرتے رہے ہيں۔

حسکہ کے شہریوں نے اپنے احتجاجی مظاہروں کے دوران ترکی کے قبضے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے انقرہ الحسکہ میں آبرسانی کے سسٹم میں خلل اندازی کر کے اس علاقے میں اپنے پلید مقاصد کو عملی جامہ پہنانا چاہتا ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بار بار پانی کی بندش کے ذریعے اس علاقے سے لوگوں کے بتدریج دوسرے مقامات پر جانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : حرم رضوی ؑ پر عائد کی جانے والی امریکی پابندیاں دین مبین اسلام کی توہین ہے، حزب اللہ

دوسری جانب شام کے صوبہ ادلب کے شمال میں ترک فوج کے ایک اڈے پر مسلح افراد کے حملے میں تین ترک فوجی ہلاک ہوگئے۔

المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلح افراد کا یہ حملہ شمال مغربی شام کے ادلب میں واقع بابتو قصبے کے قریب ترکی کے فوجی اڈے پر کیا گیا ابھی تک کسی بھی گروہ یا شخص نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے ۔

شمالی شام کے کچھ علاقے اس وقت ترک فوج اور اس ملک کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے قبضے میں ہیں ۔ شمالی شام پر ترکی کے قبضے کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے ۔

دوسری جانب شام میں جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے روسی مرکز نے ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ جبہۃ النصرہ کے تکفیری دہشت گردوں نے پچھلے چند گھنٹے کے دوران لاذقیہ ، حماہ ، حلب اور ادلب صوبوں کو اکیس بار اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے ۔

ادلب میں ترکی کے فوجیوں کے داخل ہونے اور شامی فوج کے ساتھ ان کی جھڑپوں نیز ادلب کے مضافاتی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کی گولہ باری کے باعث ایک عرصے سے اس علاقے مین تشدد میں تیزی آگئی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button