دنیا

ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے چین پہنچنے پر ممکنہ طور پر دو ہفتے کا قرنطینہ

شیعیت نیوز: کورونا وائرس کی تحقیقات کے لیے ڈبلیو ایچ او ( عالمی ادارہ صحت )کے ماہرین کی ٹیم ووہان پہنچ گئی۔ دوسری طرف برطانیہ میں شروع ہونے والا تیسرا لاک ڈاؤن بری طرح ناکامی کا شکار ہو گیا ہے۔

چینی میڈیا کی جانب سے ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کی ٹیم کے ووہان پہنچنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

چند روز قبل چائنیز نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی 10 ماہرین پر مشتمل ٹیم چینی سائنسدانوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی ابتداء سے متعلق تحقیق کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں : سی ٹی ڈی کی بڑی کاروائی سیالکوٹ سے داعشی دہشتگرد عمر گرفتار

نیشنل ہیلتھ کمیشن نے مزید تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا، تاہم خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کو چین پہنچنے پر ممکنہ طور پر دو ہفتے کیلئے قرنطینہ کیا جائے گا۔

ادھر ایک اطلاع کے مطابق چین کے دارالحکومت بیجنگ کے قریب ایک بستی میں کورونا وائرس کے مریضوں کا انکشاف ہونے کے بعد 5 لاکھ کی آبادی کو قرنطینہ کردیا گیا ہے۔

چین کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پورے ملک میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کی تشخیص ہوئی ہے، ان کے مطابق جن افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ان میں سے 13 افراد ایسے ہیں جو حال ہی میں بیرون ملک سے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : امریکہ کا واشنگٹن ڈی سی فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہو گیا

دوسری جانب برطانوی حکومت کی طرف سے تیسرے لاک ڈاؤن کی پابندیوں پر 100 فیصد عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے شروع ہونے والا لاک ڈاؤن بری طرح ناکامی کا شکار ہو گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سپر مارکیٹس میں پولیس کی نفری اور گارڈز کی تعیناتی کے باوجود ماسک اور حفاظتی انتظامات کے بغیر لوگوں کی طرف سے خریداری کا سلسلہ جاری ہے۔

حکومت کی طرف سے سخت ترین پابندیوں کے بعد اس امر کو یقینی بنانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے کہ تمام سپر مارکیٹس میں چہرے پر ماسک کے استعمال کو ہر صورت یقینی بنایا جائے مگر وہاں احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں دیکھی گئیں ہیں۔

ویسٹ یارکشائر پولیس فیڈریشن کے چیئرمین برائن بوٹ کا کہنا ہے کہ سپر مارکیٹس میں ماسک کے قوانین پر سختی سے عمل کرانے کیلئے اتنے افسران نہیں کہ انہیں ہر جگہ تعینات کیا جا سکے، یہ کام اسٹور مالکان اور انتظامیہ کا ہے کہ وہ احکامات کی پیروی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے محدود وسائل ہیں جن کے ساتھ تمام مقامات پر حالات سے نہیں نمٹا جا سکتا، ہر علاقے میں سپر مارکیٹس اور دوکانیں موجود ہیں، وہاں مقامی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر پابندیوں پر عمل کرائیں۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی رپورٹ کے مطابق مشرقی لندن کی تین کونسلوں میں کوویڈ کی شرح ملک بھر کی نسبت بلند ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے اعداد و شمار کے مطابق لندن میں 10 ہزار 122 افراد اب تک کورونا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے خبردار کیا ہے کہ ضرورت پڑی تو کورونا سے متعلق پابندیاں مزید سخت کی جا سکتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button