اہم ترین خبریںپاکستان

ریاستی تحویل سے فرارسانحہ آرمی پبلک اسکول کا ماسٹر مائنڈ احسان اللہ احسان تاحال آزاد

علاوہ ازیں رواں برس فروری کے آغاز میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ احسان اللہ احسان مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کی حراست سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا

شیعیت نیوز: آج ملک بھر میں سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور میں شہید ہونے والے طلبہ اور اساتذہ کی چھٹی برسی منائی جارہی ہے۔ 6برس کا طویل عرصہ گذرجانے کے باوجود اس واقعےکے زخم نا فقط اس سانحے میں شہید والے 144 خاندانوں کے دلوں پر بلکہ 22کروڑ پاکستانی قوم کے دلوں پر تازہ ہیں ۔ ریاست پاکستان ماضی اور حال کے دہشت گردی کے واقعات کی طرح اس عظیم سانحے میں ملوث دہشت گردوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچانے میں تاحال ناکام ہے ۔اس سانحے کا ماسٹر مائنڈ تحریک طالبان پاکستان کا ترجمان احسان اللہ احسان تین برس ریاست کا مہمان بنے رہنے کے بعد ان سسکتی بلکتی ماؤں کے زخموں کو ہرا کرکےباآسانی ریاستی تحویل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ۔

تفصیلات کے مطابق 16دسمبر 2014 کا سورج پاکستان میں ایک قیامت صغریٰ کا پیغام لیکر طلوع ہواتھا۔ اس روز آرمی پبلک اسکول پشاور پر وطن دشمن بھارتی وسعودی ایجنٹ کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعت تحریک طالبان کے مسلح کارندوں نے حملہ کیا اور فائرنگ اور بم دھماکوں کے نتیجے میں 144 طلبہ واساتذہ کو بے دردی سے شہید کیاتھا۔

یہ بھی پڑھیں: بے رحمی و بربریت کی یہ داستان ہر سال سانحہ اے پی ایس پشاور کےغم کو تازہ کر دیتی ہیں،علامہ راجہ ناصرعباس

17 اپریل 2017 کو پاک فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ سانحہ اے پی ایس میں ملوث کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا۔علاوہ ازیں رواں برس فروری کے آغاز میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ احسان اللہ احسان مبینہ طور پر سیکیورٹی فورسز کی حراست سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔بعدازاں 17 فروری کو وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے احسان اللہ احسان کے فرار سے متعلق میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تصدیق کی تھی۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی فروری میں پہلی مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی تھی جس میں اس نے 11 جنوری 2020 کو ‘پاکستانی سیکیورٹی اتھارٹیز کی حراست سے’ فرار ہونے کا انکشاف کیا تھا۔اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ترکی میں موجود ہیں جبکہ متعدد ذرائع کا ماننا ہے کہ دہشت گرد گروہ کا سابق ترجمان افغانستان میں ہے۔آڈیو پیغام میں کالعدم تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے نام سے مشہور لیاقت علی کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستانی سیکیورٹی اداروں کے سامنے 5 فروری 2017 کو ایک معاہدے کے تحت ہتھیار ڈالے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کو6برس بیت گئے، 144خاندان تاحال انصاف کے متلاشی

واضح رہے کہ سانحہ اے پی ایس کے شہداء کے ورثاء نے انصاف کے حصول کیلئے در در ٹھوکریں کھائیں ، کئی ایک تو ذہنی توازن کھو بیٹھے ،وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس صاحبان سے بارہا اپیلیں کیں کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے لیکن افسوس انصاف تودور کی بات ان کے پیاروں کے قاتل کو ریاستی تحویل سے ہی فرار کروادیا گیا اور کسی کے کان پر جوں تک نارینگی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button