دنیا

امریکہ کی بڑی سائبر سیکورٹی کمپنی ہیک کر لی گئی

شیعیت نیوز: امریکہ کی ایک بڑی سائبر سیکورٹی کمپنی فائرآئی نے اعلان کیا ہے کہ اسے ہیک کرلیا گیا ہے اور اس میں ایک غیر حکومت کا ہاتھ ہونے کا امکان ہے۔

رائٹرز نسی کی رپورٹ کے مطابق فائرآئی سائبر سیکورٹی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ اس کمپنی کی انفارمیشن کا ایک حصہ بیرونی حکومت کے حملے کے نتیجے میں چوری ہو جانے کا امکان ہے۔

فائرآئی کمپنی کی ہیکنگ، حالیہ برسوں میں انجام پانے والی ایک انٹیلیجنس دراندازی اور اہم سائبر حملہ شمار ہوتی ہے کیونکہ فائرآئی کمپنی کے واشنگٹن کے اتحادیوں سمیت امریکہ کے اندر اور باہر قومی سلامتی سے متعلق بہت سے معاہدے ہیں۔ البتہ اس کمپنی نے ابھی یہ نہیں بتایا ہے کہ اسکی انفارمیشن کو کب ہیک کیا گیا۔

امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شیف نے بھی اعلان کیا ہے کہ انٹیلیجنس ایجنسیاں، آئندہ دنوں میں اس سائبر حملے اور اس حملے کے بعد ہونے والے ہر طرح کے نقصانات اور اس کے اثرات کے بارے میں ایوان نمائندگان میں وضاحت پیش کریں گی۔

رپورٹ ملی ہے امریکہ کی فیڈرل پولیس ایف بی آئی اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : شہید فخری زادہ کے قتل میں ملوث بعض افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، امیر عبداللہیان

دوسری جانب بلومبرگ ویب سائٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ بائيڈن کی ٹیم، پابندیاں لگانے کے طریقے میں کچھ تبدیلیاں کرنے کے باوجود اپنی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے ٹرمپ کے جارحانہ رویے کو جاری رکھے گی۔

اس رپورٹ کے مطابق بعض باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکہ کے منتخب صدر جو بائيڈن کی نیشنل سیکورٹی ٹیم، پابندیاں لگانے کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پروگراموں کو جاری رکھے گی لیکن ممکن ہے کہ ان کے نفاذ کے طریقے میں وہ کچھ تبدیلیاں کر دے۔

بلومبرگ کے مطابق جو بائيڈن کی ٹیم نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ٹرمپ کی پابندیوں کی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے گی لیکن اس سلسلے میں بائیڈن کی حکومت کی جانب سے بہت زیادہ تبدیلیوں کی امید نہیں رکھی جا سکتی۔

بلومبرگ نے لکھا ہے کہ جو بائیڈن کی تقریب حلف برداری سے سات ہفتے پہلے تک انھوں نے اپنی حکومت کے اہم عہدوں کے لیے جو نام پیش کیے ہیں، انھوں نے کھل کر کہا ہے کہ ملکوں کے خلاف معاشی پابندیاں، خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے بنیادی حربوں میں سے ہیں، حالانکہ وہ ان پابندیوں کو استعمال کرنے کے ٹرمپ کے تمام طریقوں سے متفق نہیں ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button