یمن

یمن میں جاری سعودی جرائم کا ذمہ دار امریکہ ہے، محمد علی الحوثی

شیعت نیوز: یمن کی سپریم انقلابی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے ٹوئٹر پر جاری ہونے والے اپنے ایک پیغام میں صنعاء کو ارسال کئے گئے خفیہ امریکی پیغام سے پردہ اٹھایا ہے۔

آئی آر آئی بی نیوز کے مطابق محمد علی الحوثی نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ نے عرب ممالک سے پیسہ وصول کر کے سعودی اور اسکے اتحادیوں کو یمنی عوام کے قتل عام کی اجازت دی ہے۔

محمد علی الحوثی نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ امریکیوں نے یمن کو بھیجے گئے اپنے پیغام میں اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ یمن کے اندر امن و امان کا قیام خود ’’امریکہ‘‘ کے ہاتھ میں ہے، جبکہ جارح سعودی عرب امریکی کٹھ پتلی سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کے ٹھکانوں پر یمن کی تحریک انصاراللہ کےجوابی حملے

محمد علی الحوثی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمنی عوام کا قتل عام اس لئے کیا تاکہ انتخابات کے دوران بے روزگاری میں کمی اور ملکی قرضے کی ادائیگی پر مبنی اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنا سکیں اور اسکے لئے انہوں نے خلیج فارس کے عرب ممالک سے پیسہ حاصل کر کے اپنے وعدوں اور اسرائیلی منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا ہے۔

یمنی سپریم انقلابی کونسل کے سربراہ نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ امریکیوں نے ثالث فریق کے ذریعے ہمیں ایک پیغام ارسال کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر ہم (امریکی) صلح نہ چاہتے ہوں تو کسی قسم کی صلح نہیں ہوگی، چاہے خود سعودی عرب بھی صلح پر راضی کیوں نہ ہو جائے! محمد علی الحوثی نے اپنے پیغام میں "امریکی محاصرہ یمنی قوم کا قاتل ہے” (#حصار _امریکا _قاتل_ شعب _ الیمن) کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

یمنی سپریم انقلابی کونسل کے سربراہ نے مزید لکھا کہ ٹرمپ حکومت نے جارح سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کے ہمراہ مارچ 2020ء سے یمنی امداد کاٹ دینے کا فیصلہ کر رکھا ہے، درحالیکہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق وہ یمنی امداد کو رستہ فراہم کرنے کے پابند ہیں، کیونکہ انہوں نے ایک خود مختار اور حاکمیت کے حامل ملک یمن پر نہ صرف غیر قانونی حملہ بلکہ اس کا مکمل طور پر محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔

یاد رہے کہ امریکی حکومت کے چہیتے سعودی عرب نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر 2015 میں اسلامی ملک یمن کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا جو روزانہ کی بنیادوں پر تاحال جاری ہے تاہم یمنی عوام کی دلیرانہ استقامت و پامردی کے باعث سعودی عرب کو چھے برس گزر جانے کے بعد بھی اپنے پیش نظر مقاصد میں کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button