اہم ترین خبریںپاکستان

پاکستان کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کسی دباؤ کو قبول نہیں کیاجائے گا،علامہ راجہ ناصرعباس

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ عرب ریاستوں کے دوستانہ مراسم امت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے

شیعیت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کشمیر میں بھارتی مظالم کو رواں صدی کی بدترین بربریت قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارتی افواج کا بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر وحشیانہ تشدد معمول کی کاروائی بن چکی ہے۔ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبرداروں اور امت مسلمہ کو مظلوم کشمیریوں کے زخم کیوں دکھائی نہیں دے رہے۔مسلمان حکمرانوں کو چاہیئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غیر انسانی کاروائیوں کی سفارتی سطح پر سخت الفاظ میں مذمت کریں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ عرب ریاستوں کے دوستانہ مراسم امت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف ہے۔یہود و نصاری آستین کے وہ سانپ ہیں جو دودھ پی کر ڈستے ہیں۔اسرائیل عالمی انسانیت کے قلب میں خنجر کے مانند ہے، غاصب ریاست اسرائیل کو تسلیم کرنے کامطلب کشمیر کے مسلمانوں کے حق خود ارادیت سے دستبرداری ہے جو قطعی ممکن نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی قصبہ العوامیہ میں مسجد امام حسین ع کو شہید کرنا عذاب الہی کو دعوت دینا ہے،ڈاکٹر سید شفقت شیرازی

انہوں نے کہا موجودہ حکومت کو ایسے دوست ممالک سے چوکنا رہنا ہو گا جو اسرائیل کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور فلسطین کاز کو کھلم کھلا نقصان پہنچا رہے ہیں۔پاکستان کو یہ واضح کرنا ہو گا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے کسی دباؤ کو قبول نہیں کیاجائے گا۔

علامہ راجہ ناصرعباس  نے کہا ہماری معاشی شہ رگ سی پیک کے خلاف اندرون و بیرونی سازشیں کی جا رہی ہیں۔ارض پاک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ پی ڈی ایم کی احتجاجی تحریک ملک کی سلامتی و استحکام کے خلاف دشمنوں کی گھناؤنی سازش ہے۔ ملک دشمن بیرونی طاقتیں ترقی کے عمل میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لیے اپنے آلہ کاروں کو استعمال کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امام خمینی کے عظیم شاگرد اور آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی انقلابی ساتھی آیت اللہ یزدی رحلت فرماگئے

انہوں نے مزید کہاکہ کورونا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظراپوزیشن جماعتوں کو اپنا احتجاج موخر کرنا چاہیئے تھا لیکن انہیں ملک و قوم کی سلامتی سے زیادہ وہ "مخصوص ایجنڈا” عزیز ہیں جن کے لیے سیاسی حریف ایک دوسرے کے دوست بنے بیٹھے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button