سعودی عرب

خلیجی ریاستوں سے مشاورت کے بغیر ایران سے جوہری معاہدہ پائیدار نہیں ہوگا، سعودی عرب

شیعت نیوز: سعودی وزیر خارجہ نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ پائیدار معاہدے کے لیے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی سے قبل خلیجی ریاستوں سے بھی مشاورت کی جائے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اگر امریکہ کی نئی حکومت نے خلیجی ریاستوں سے مشاورت کے بغیر ایران سے جوہری معاہدے کیا تو ایسا معاہدہ پائیدار اور مستحکم نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : خطے کی غدار عرب حکومتیں کبھی بھی فلسطینیوں کے ساتھ نہیں تھیں، نعیم قاسم

سعودی وزیر خارجہ نے بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ کوئی بھی کامیاب اور پائیدار معاہدہ صرف علاقائی شراکت داروں سے مشورہ کرکے ہی حاصل ہوسکتا ہے، ہم توقع کرتے ہیں امریکہ ایران سے معاہدے سے بحالی سے قبل ہم سے بھی صلاح مشورہ کرے ۔

امریکی صدارتی الیکشن میں کامیاب ہونے والے جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ اگر ایران جوہری معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد ظاہر کی تو امریکہ 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے کا دوبارہ رکن بن جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کے ممتاز شیعہ عالم دین آل سعود کے ہاتھوں گرفتار

ذرائع کے مطابق اسرائیل اور سعودی عرب دونوں امریکی سرپرستی میں ایران کے خلاف کافی فعال اور سرگرم ہیں اور دونوں ممالک ایران کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کرکے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی ناپاک کوشش میں مصروف ہیں۔

واضح رہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار سے باز رکھنے کے لیے عالمی قوتوں امریکہ، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی نے 2015 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس سے 2018 میں صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر دستبردار ہو کر ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے وزير خارجہ نے ایران کو خلیج فارس کے عرب ممالک کے لئے خطرہ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو امن و صلح کی دعوت دینے سے پہلے اپنی رفتار تبدیل کرنی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button