اہم ترین خبریںشیعت نیوز اسپیشلمقالہ جات

سعید حیدر زیدی شہید کی یادمیں چند باتیں

سعید حیدر زیدی شہید کی یادمیں چند باتیں

سعید حیدر زیدی شہید کی یادمیں چند باتیں انکے نویں یوم شہادت اور آٹھویں برسی کے موقع پر قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے سید سعید حیدر زیدی ایک مخلص نظریاتی مفکر تھے۔ بلکہ یوں کہنازیادہ موزوں رہے گا کہ وہ اسلامی نظریاتی تحریک کا روشن اور تابندہ چہرہ تھے۔ شروع سے وہ اس حقیقت کا ادراک رکھتے تھے کہ افکار کی جنگ میں خالص اسلامی افکار کی تبلیغ ایک لازمی فریضہ ہے۔

سہولیات کے فقدان کا دور

ماضی کی ایسی ہستیوں سے متعلق لب کشائی یا خامہ فرسائی سے قبل یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ انہوں نے جب اس ناگزیر کام کا آغاز کیا تب آج کے دور کی سہولیات میسر نہ تھیں۔ پاکستان میں کمپیوٹر کا استعمال دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت بہت بعد میں شروع ہوا۔ انٹرنیٹ تو اسکے بھی عرصہ بعد آیا۔

قلم دوات کا دور

کتابی یا اخباری صورت میں اشاعت کے لیے کاتب ہاتھوں سے لکھا کرتے تھے۔ یعنی  قلم دوات ہی کا دور تھا۔ اس دور میں سید سعید حیدر زیدی فکری محاذ کے شعبے کے ہراول دستے کا ایک اہم کردار تھے۔ اور عقلی لحاظ سے پیاسے کو کنویں کے پاس جاکر تشنگی دور کرنا ہوتی ہے۔ اس لیے انہوں نے اس دور کے ایک ادارے سے وابستگی اختیار کی۔

اسلامی تحریکوں کےحالات پر انکی توجہ

عالمی اسلامی تحریکوں کے نظریات اور حالات پر انکی توجہ مرکوز رہا کرتی تھی۔ پہلے وہ جس ٹیم کا حصہ بنے، اس نے بعض اہم اسلامی مفکرین و فلسفی انقلابی علماء اور دانشوروں کی کتب اور دروس کے ترجمے کا کام احسن طریقے سے انجام دیا۔ بعد ازاں کچھ مسائل کی وجہ سے ٹیم بکھر گئی۔ ایک سہ ماہی جریدے رسالت کا اجراء بھی کیا۔ اسکے تحریری مواد کے لیے وہ ون مین آرمی تھے۔ بعض احباب کے مالی تعاون سے وہ اس ذمے داری کو انجام دیتے رہے۔

سعید حیدر زیدی شہید کی یادمیں چند باتیں

ایک سنجیدہ علمی شخصیت کی حیثیت سے انہوں نے نوجوانوں کو خالص اسلامی شناخت اور افکار سے روشناس کیا۔ انکے لیکچر میں شرکت کرنے والے نوجوان اب عملی زندگی میں سید سعید حیدر زیدی کے بیان کردہ نکات کا مشاہدہ کرتے ہوں گے۔

ادارہ دارالثقلین

دیگر ٹیموں کے ساتھ اور دوستوں پر انحصار کرنے کے بعد بالآخر سید سعید حیدر زیدی نے ادارہ دارالثقلین قائم کیا۔ یہاں وہ ایک اہم نظریاتی اور فکری ادارے کے بانی کی حیثیت سے قائدانہ کردار اداکرنے لگے۔ انکی ترجیحات میں اسلامی دنیا کے عظیم مفکر، فلسفی اور فقیہ عالی قدر آیت اللہ شیخ مرتضیٰ مطہری کی کتب اور دروس کا اردو ترجمہ تھا۔

ٹائمنگ بھی اہم تھی

حسن اتفاق یہ ہے کہ انہوں نے جن کتب کے اردو تراجم شایع کیے، اسکی ٹائمنگ بھی اہم تھی۔ اسلیے کہ پاکستان کے معاشرے کو اس وقت علمی، فکری و نظریاتی تذبذب سے نکل کر یقین کی منزل میں داخل کرنے کے لیے ان ترجمہ شدہ کتب کی اشد ضرورت تھی۔ ان کتب میں، نبوت، خاتمیت، جہاد، عبادت و نماز یا دیگر عناوین پر شہید مرتضیٰ مطہری کی کتب، یا قرآنی سورتوں کی تفاسیر کے ترجمے، امام خمینی ؒ کے افکار اور شہدائے کربلا اور خاص طور پر امام حسین ع سے متعلق کتب کی مثالیں دی جاسکتی ہیں۔

سعید حیدر زیدی کے حصے میں متعدد اعزازات

سید سعید حیدر زیدی کے حصے میں متعدد اعزازات آئے۔ اس فانی دنیا میں انہوں نے جو زندگی گذاری اس میں واقعی وہ اسم بامسمیٰ رہے یعنی سعید (سعادتمند)۔ عالم ملکوت کی طرف پرواز کے لیے اللہ نے انکے اعزاز میں شہادت کا انتخاب کیا۔ اور انکے ادارے کی علمی و فکری خدمات کی صورت میں جو صدقہ جاریہ ہے اسکا حساب الگ ہے۔ ماشاء اللہ انکی ٹیم انکے مشن پر گامزن ہے۔

نجی محفلوں میں بھی سختی سے اتحاد امت پرتاکید

شہید سعید حیدر زیدی ایک درد مند انسان تھے۔ بے قصور جوانوں کی جبری گمشدگی پر انہیں پریشان دیکھا۔ امت اسلام ناب محمدی کے مصائب و مشکلات پر بے چین دیکھا۔ وہ امت اسلامی کے یعنی سنی شیعہ اسلامی اتحاد کے سختی سے اور انتہائی شدت سے قائل تھے۔ اور نجی محفلوں میں بھی اس حوالے سے سختی سے اتحاد امت پرتاکید کیاکرتے تھے۔

آج تک انکی شہادت ایک معمہ

یہی وجہ ہے کہ انکے چاہنے والوں کے لیے آج تک انکی شہادت ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ معمہ اس لیے کہ سید سعید حیدر زیدی نہ تو کوئی شعلہ بیان خطیب تھے اور نہ ہی مسلکی مناظر۔ مخالف نظریات کے حامل افراد کے ساتھ دلیل کی جنگ میں بھی خندہ پیشانی کے ساتھ دھیمے انداز میں مسکراتے ہوئے اپنا نکتہ بیان کیا کرتے تھے۔ عرف عام میں کہا جائے تو وہ ایک بے ضرر انسان تھے۔ وہ مستضعف انسانوں کے دکھوں کا مداوا کرنے والے منجی عالم بشریت کے منتظر تھے۔

دشمن انکے فکری کام کی اہمیت اور اثرات کو زیادہ جانتا تھا

یا یوں کہا جائے کہ دشمن انکے فکری کام سے ہی خوفزدہ تھا یا وہ سعید حیدر زیدی کے کام کی اہمیت اور اثرات کو انکے چاہنے والوں سے زیادہ جانتا تھا۔  نہیں معلوم کہ قاتلوں نے کس وجہ سے ایسے عظیم انسان کا قتل ناحق کرڈالا۔ پاکستان کو اسلام کے اس عظیم غیرت مند فرزند کی ضرورت تھی۔ سعید حیدر زیدی کی شہادت پاکستان کا اور خاص طور پر خالص اسلامی نظریاتی تحریکوں اور مستضعفین کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔

قاتلوں سے بدلہ لینے کا بہترین طریقہ

اور قاتلوں سے بدلہ لینے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ادار ہ دارالثقلین زیادہ مستعدی کے ساتھ علمی و فکری اور نظریاتی محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کرے۔ ہر سال زیادہ سے زیادہ کتب کی اشاعت کرے۔ اس طرح سید سعید حیدر زیدی کو عالم ملکوت میں سرور و سالار شہیدان اباعبداللہ الحسین اور جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی خدمت میں مزید سرخرو کرتا رہے۔

ہم چشم تصور سے دیکھ سکتے ہیں کہ انکی شہادت پر امام زمان عج کے حقیقی منتظرین نے یوں خراج پیش کیا ہوگا

:
پر کشیدن سمت کرب و بلا
عاشقانہ رفتند تابہ خدا

عین علی برائے شیعیت نیوز اسپیشل
سعید حیدر زیدی شہید کی یادمیں چند باتیں

(التماس سورہ فاتحہ برائے بلندی درجات شہدائے کرام بالخصوصشہید سعید حیدرزیدی )۔

علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری ایک عظیم شہید
Army chief calls for efficient and smooth logistics to enhance capacity

 

متعلقہ مضامین

Back to top button