اہم ترین خبریںسعودی عرب

اقدام قتل کا مقدمہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو عدالت طلب کرلیا

شیعیت نیوز : امریکی عدالت نے سابق سعودی انٹیلی جنس ایجنٹ کی جانب سے دائر مقدمے میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔

سابق سعودی انٹیلی جنس ایجنٹ کو مبینہ طور پر ناکام قاتلانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست کولمبیا کی ضلعی عدالت نے سعد الجبری کی جانب سے مقدمہ دائر کرنے کے ایک روز بعد محمد بن سلمان کو طلبی کا نوٹس جاری کیا۔

مقدمے میں سعد الجبری نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے اپنے قاتل اسکواڈ کو کینیڈا بھیج کر انہیں قتل کرانے کی کوشش کی۔ سعد الجبری، جو کینیڈا میں پولیس اور نجی سیکورٹی گارڈز کی سخت سیکورٹی کے حصار میں مقیم ہیں، نے مقدمے میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے امریکی انٹیلی جنس برادری سے قریبی تعلقات اور سعودی شہزادے کی سرگرمیوں کی وسیع معلومات کے باعث انہیں ہدف بنانے کی کوشش کی گئی۔

یہ خبر بھی پڑھیں محمد بن سلمان اپنے ایک مخالف سعد الجبری کو کینیڈا میں قتل کرانا چاہتا تھا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ چند مقامات پر محمد بن سلمان سے متعلق ڈاکٹر سعد کے دماغ اور یادداشت سے زیادہ حساس، توہین آمیز اور قابل مذمت معلومات موجود ہیں۔ سعودی عرب نے سعد الجبری نے واپسی کے لیے انٹرپول کو ریڈ نوٹسز جاری کیے تھے، تاہم ایجنسی نے معاملے کو سیاسی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ سعودی عرب نے سابق انٹیلی جنس ایجنٹ کی ملک میں واپسی کے لیے دیگر ممالک پر بھی زور دیا اور ان پر کرپشن کا الزام ہے۔

عدالت کے طلبی کے نوٹسز میں محمد بن سلمان کے علاوہ 12 نام شامل ہیں اور ان میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ جواب دینے میں ناکام رہے تو آپ کے خلاف فیصلہ دے دیا جائے گا اور شکایت کنندہ کو اس کے مطالبے کے مطابق ریلیف فراہم کیا جائے گا۔

مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ محمد بن سلمان نے سعد الجبری کے دو بچوں کو حراست میں لینے کے احکامات دیے، جو مارچ کے وسط میں ریاض میں اپنے گھر سے لاپتہ ہو گئے، جبکہ ان کے دیگر رشتہ داروں کو بھی گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور یہ سب کچھ سعد الجبری کو سعودی عرب واپس لانے اور قتل کرنے کے ارادے سے کیا گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر سعودی صحافی جمال خاشوگجی کے قتل کا بھی الزام لگتا رہا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں کیجانب سے بھی محمد بن سلمان کے جمال خاشوگجی قتل میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button