مشرق وسطی

سرت آپریشن میں ترکی کی شرکت پر مصر کا ردعمل

شیعت نیوز : مصر کے وزیر خارجہ نے لیبیا کے شہر سرت میں انجام پانے والی فوجی کارروائی میں انقرہ کے شامل ہونے کے بارے میں ترک وزیرخارجہ کے بیانات کو ایک نہایت خطرناک اقدام قرار دیا ہے۔

مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو کے اس بیان کو مسترد کر دیا کہ ماضی میں ترکی اور مصر کے درمیان مختلف مسائل کے سلسلے میں کسی طرح کے مذاکرات ہوئے تھے ۔

سامع شکری نے کہا کہ لیبیا میں جنگ بندی کے لئے ترکی کی شرط خطرناک اور سلامتی کونسل و بین الاقوامی قوانین کے برخلاف ہے۔

ترکی کے وزیر خارجہ نے چند روز قبل کہا تھا کہ لیبیا کی قومی حکومت صرف اسی صورت میں جنگ بندی پر راضی ہوگی جب خلیفہ حفتر کے فوجی اہم علاقوں، دارالحکومت اور مغربی علاقوں سے پسپائی اختیار کر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : یمن میں عرب امارات اور سعودی حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپیں

ترکی کے وزیر خارجہ چاؤوش اوغلو نے مزید کہا کہ اگر خلیفہ حفتر کے فوجی سرت اور الجفرہ شہروں سے پسپائی اختیار نہیں کریں گے تو لیبیا کی قومی حکومت ان پر اپنے حملے پھر سے شروع کر دے گی۔

مصری پارلیمنٹ کی دفاعی و سیکورٹی کمیٹی کے سربراہ نے بھی اپنے ملک کی حالیہ بحری مشقوں کے مقصد کو مصر کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لئے لیبیا میں فوجی مداخلت کے لئے آمادگی سے تعبیر کیا تھا۔

دوسری جانب مصر کی نظر ثانی کی عدالت نے آج بروز منگل اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع کی عمر قید کی سزا کی تائید کی۔

مصر کے اخبار الاھرام کی رپورٹ کے مطابق مصر کی نظر ثانی کی عدالت کے جج عبدالله عصر نے آج محمد بدیع اور اخوان المسلمین کے دیگر 248 افراد کی سزاوں کی جنہیں العدوہ کے واقعہ کے الزام کے تحت عمر قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں تائید کی۔ اس رپورٹ کے مطابق نظرثانی کی عدالت کے فیصلے کو کسی بھی طور چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

اخوان المسلمین کے اراکین پر الزام ہے کہ انہوں نے 14 اگست 2013 میں العدوہ شہر میں پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے اسے آگ لگا دی۔

مصر کے اعلی حکام نے 2013 میں اخوان المسلمین کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button