مقبوضہ فلسطین

بیت المقدس میں اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینیوں میں جھڑپیں، متعدد گرفتار

شیعت نیوز : گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوجیوں کی چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران متعدد فلسطینی شہری زخمی ہوگئے جب کہ متعدد کو حراست میں لے لیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی فوجیوں نے العیزریہ اور ابو دیس کے مقامات پر فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور گھر گھر تلاشی کی آڑ میں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی۔

مسجد اقصیٰ کے قریب جب المکبر میں ایک کارروائی کے دوران ایک بچے سمیت متعدد فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں کی چھاپہ مار کارروائیوں کے خلاف فلسطینی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے قابض فوج پر سنگ باری کی۔

اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے نہتے فلسطینیوں پر آنسوگیس کی اندھا دھند شیلنگ کی اور دھاتی گولیوں کا استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں : اسماعیل ھنیہ کا یو این خصوصی ایلچی سے اسرائیلی توسیع پسندانہ اعلانات پر تبادلہ خیال

جبل المکبر کے مقام پر تلاشی کی کارروائی کےدوران ایک 17 سالہ فلسطینی لڑکے عیسیٰ ابو سکران کواس کےگھر سے گرفتار کرلیا گیا۔

دریں اثنا درجنوں صیہونی آبادکاروں نے پولیس کے پہرے میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی۔

مقامی ذرائع کے مطابق 67 صیہونی آبادکاروں نے پولیس کے پہرے میں گروپس کی صورت میں مسجد کے صحن کے چکر لگائے۔

مسجد اقصیٰ کو یہودی آباد کاروں اور پولیس دستوں کی طرف سے بے حرمتی کے لیے  جمعہ اور ہفتہ کے علاوہ صبح اور سہ پہر کے وقت روزانہ کھولا جاتا ہے۔

اسرائیلی پولیس مراکشی دروازے کو جسے صیہونی آبادکار مسجد میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتے ہیں 10:30  منٹ پر بند کر دیتے ہیں اور اسی دروازے کو آبادکاروں کی شام کی رسومات کے لیے دوبارہ کھولا جاتا ہے۔

مسجد میں صیہونی آبادکاروں کی موجودگی کے دوران مسلمان عبادت گزاروں پر مسجد میں داخل ہونے پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے اور انکے شناختی کارڈ ضبط کر لیے جاتے ہیں۔

دوسری جانب نابلس کے جنوب میں دوما قصبے میں صیہونی آبادکاروں کے ایک گروہ کے حملے میں فلسطینی زخمی ہو گیا۔

شمالی مغربی کنارے میں آبادکاری کے معاملات کے متعلق فلسطینی عہدیدار غسان دغلس نے کہا کہ آبادکاروں نے 28 سالہ محمد عبدالحفیظ پر دوما قصبے میں حملہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آدمی جسے ہسپتال داخل کیا گیا تھا سلفیت کے شمال مشرق میں قیرہ گاوں کا رہائشی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button