دنیا

ایٹمی توانائی ایجنسی کی ایران مخالف قرارداد پر روس اور چین کا رد عمل

شیعت نیوز: روس اور چین نے ایران کے خلاف ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

عالمی جوہری ادارے میں روس کے مستقل نمائندے میخائل اولیانوف نے آج جمعہ کے روز اپنے ٹوئٹر پیج میں کہا کہ ایران میں دو مراکز تک رسائی پر بورڈ آف گورنرز کی تاکید صورتحال کو مزید خراب کردےگی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی جوہری ادارے کی جانب سے ایران سے دو جوہری مراکز تک رسائی کی قرارداد کو روس اور چین نے مسترد کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایران اور عالمی جوہری ادارے کے درمیان مسائل کے حل کے خواہاں ہیں تاہم یوں دکھائی دیتا ہے کہ اس قرارداد سے صورتحال مزید خراب ہوگی۔

دوسری جانب ویانا میں عالمی تنظیموں میں چین کے نمائندے وانگ کان نے اپنے ایک بیان میں ایران کے خلاف بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد جوہری معاہدے کے نفاذ کو خطرے میں ڈال دے گی۔

یہ بھی پڑھیں : گورننگ کونسل کی قرارداد، امریکہ و یورپ کی تسلط پسندانہ پالیسی کا حصہ ہے۔ ایران

وانگ گان نے امریکہ کو ایران جوہری مسئلے پر تناؤ بڑھانے کا باعث قرار دیا جو یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہوگیا اور ایران کے خلاف پابندیوں کو بحال کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کی اصل وجہ امریکہ کا یکطرفہ اقدام ہے جس کا ثبوت عالمی جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی اور ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہے۔

واضح رہے کہ تین یورپی ممالک برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے امریکہ کی حمایت سے ایران سے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کیلئے دو جوہری سائٹوں کے معائنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور ان سے تعاون کیا جائے۔

ویانا میں بین الاقوامی اداروں میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل نمائندے کاظم غریب آبادی نے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے بورڈ کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اس کا مناسب وقت میں مناسب جواب دےگا۔

کاظم غریب آبادی نے کہا کہ بین الاقوامی جوہری ادارے کی قراردادوں کو سیاسی اغراض و مقاصد پر نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہونا چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ قرارداد ایسے ممالک نے پیش کی جن کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button