اہم ترین خبریںمقالہ جات

ٹرمپ ایک اپاہج صدر ۔۔ امریکی بحران کا اصل سبب کیا ہے ؟

اس وقت مظاھرے ملک کے اکثر و بیشتر شہروں اور ریاستوں میں جاری ہیں ، عملا کرفیو لگا کر فوجی حکومت قائم کر دی ہے، خوف کا یہ عالم ہے وائٹ ہاؤس کے باھر مظاھروں کے خوف سے وائٹ ھاؤس میں انڈر گراؤنڈ بنائے گئے bunker میں پناہ لیتا ہے (اور اس وقت بھی ٹرامپ اس کے

شیعت نیوز: کیا امریکہ میں ایک 45 سالہ کالے جارج فلائڈ کا ایک گورے پولیس والے کے ہاتھوں قتل، امریکہ میں حالیہ مظاھروں کا سبب بنا ہے ، یا اس کا پس منظر اور اسباب کچھ اور ہیں ۔امریکہ ایک ایسا ملک ہے کہ جہاں کالے صدیوں تک گوروں کے غلام تھے، ( اور امریکہ میں بردہ فروشی عام اور رائج تھی ، افریقہ سے اغوا کر کے ، ان کی مرضی کے خلاف ، زبردستی مختلف ادوار میں انہیں اپنے وطن سےہزاروں میل دور بیگار کیمپوں میں لیجایا گیا۔ ) انہیں بنیادی انسانی حقوق حاصل نہیں تھے، اور ان کے ساتھ حیوانوں کی طرح سلوک ہوتا تھا ۔ان سے بیگار لی جاتی تھی اور اس نسلی اور رنگی امتیاز ( کالے گورے رنگ میں فرق ) کو قانونی اور آئینی شکل دی گئی تھی ۔

1950 کی دھائی کے اواخر اور 1970 کی دھائی کے شروع میں ، بہت زیادہ خون بہنے کے بعد نسلی امتیاز apartheid کے خلاف قانون سازی کی گئی ، جس سے بظاھر قانونی طور پر کالوں کو گوروں کے برابر حقوق مل گئے، لیکن گوروں کی اکثریت کے دل سے کالوں کے خلاف نفرت اور انہیں گھٹیا اور اپنا غلام سمجھنا، نہ نکل سکا ، لہذا سینکڑوں کالوں ( مرد و زن ) کا ھر سال صرف پولیس کے باتھوں ایک routine ہے ۔امریکی صدر ٹرامپ کے اقتدار میں آنے کے بعد گوروں میں کالوں اور دیگر امریکہ میں اقلیتوں کے خلاف یہ نسلی تعصب اور apartheid کھل کر سامنے آگیا، ڈونلڈ ٹرامپ کی طرف انکی حوصلہ افزائی مزید پر آں ہے۔ لہذا کالوں اور دیگر اقلیتوں میں عدم تحفظ کا احساس شدت اختیار کر گیا، اس حالیہ واقعے کے بعد دلوں میں موجود غیض و غضب مظاھروں کی شکل میں سامنے آ گیا ہے ۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے متعصبانہ اور نفرت آمیز اقدامات ( بعض اوقات بیرحمانہ اقدامات جیسے غیر قانونی لوگوں کے بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنا وغیرہ ) ، بیانات اور ٹویٹس مسلمانوں، امریکہ میں ہجرت کرنے والوں اور غیر قانونی مقیم لوگوں کے بارے بم بن کر ان لوگوں کے دل و دماغ پر پھٹتے رہے ھیں ۔اب کالوں کے ساتھ مظاھروں میں مختلف رنگ و نسل والی دوسری اقلیتیں بھی شامل ہو چکی ہیں ۔جس نے امریکی سسٹم کو paralyzed کر دیا ہے، سیاسی نظام کا Failure واضح ہے، چھ دن ہونے کو ہیں ٹرامپ سوائے مظاھرین کو برا بھلا کہنے اور دھمکیوں کے ، بحران کو ختم کرنے کے لئے کوئی واضح لائحہ عمل نہیں دے سکا، اس وقت مظاھرے ملک کے اکثر و بیشتر شہروں اور ریاستوں میں جاری ہیں ، عملا کرفیو لگا کر فوجی حکومت قائم کر دی ہے، خوف کا یہ عالم ہے وائٹ ہاؤس کے باھر مظاھروں کے خوف سے وائٹ ھاؤس میں انڈر گراؤنڈ بنائے گئے bunker میں پناہ لیتا ہے (اور اس وقت بھی ٹرامپ اس کے دیگر حکومتی ذمہ دار، اور کانگرس کے لوگ محفوظ مقام پر رہ رہے ہیں ) ۔وائٹ ھاؤس میں ٹرامپ اور اس کے دیگر حکومتی ذمہ داروں میں ( ہارےہوئے لشکر کی طرح ) ان مظاھروں کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے سخت کنفیوژن اور اختلاف پایا جاتا ہے۔

مختلف ریاستوں کے گورنروں کو ویڈیو لنک پر ڈانٹتا اور دھمکیاں دیتا ہے، مظاھروں کو سختی سے کچلنے کا حکم دیتا ہے، انہیں گرفتار کر کے جیلوں میں دس سال تک قیدی بنانے کا کہتا ہے، دوسری طرف کابینہ کے دیگر افراد طاقت کے استعمال کی مخالفت کرتے ہیں ۔ایک گومگو کا عالم ہے اس وقت وایٹ ہاؤس میں۔ اب امکان ہے کہ وہاں داخلی بحران مزید بڑھے، اب ڈونلڈ ٹرامپ ایک کمزور اور اپاھج صدر بن چکا ہے ۔بہت پریشان ہے آئندہ الیکشن میں شکست کا خیال ناکامی کے زخموں پر نمک ہے ۔اس کے علاوہ عالمی سطح پر ناکامیوں کا نامہ اعمال مزید pressure کا باعث ہے ۔

أن الباطل كان زهوقا( القرآن الكريم )

متعلقہ مضامین

Back to top button