اہم ترین خبریںسعودی عرب

سعودی عالم دین کا شیعہ مکتب فکر کے بارے میں ایسا بیان کے پڑھ کر آپ حیران رہ جائیں

اسلامی دُنیا کی نمایاں تنظیم مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد العیسیٰ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سُنی شیعہ کا کوئی جھگڑا نہیں ہے

شیعت نیوز: سعودی عالم دین کا شیعہ مکتب فکر کے بارے میں ایسا بیان کے پڑھ کر آپ حیران رہ جائیں۔معروف سعودی عالم اور مسلم ورلڈ لیگ نے ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ سُنی شیعہ میں کوئی جھگڑا نہیں،معمولی مسلکی اختلافات کی بناء پر اسلامی وحدت اور یکجہتی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے

اسلامی دُنیا کی نمایاں تنظیم مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل محمد العیسیٰ نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سُنی شیعہ کا کوئی جھگڑا نہیں ہے، اصل مسئلہ فرقہ ورانہ سوچ اور جنونی رویئے کا ہے جس کے باعث دوسرے مسلک کو اسلام سے خارج قرار دینے کی افسوس ناک کوشش کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیعیان حیدرکرارؑکا وفاقی حکومت کی ہدایات اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ جلوس یوم علیؑ نکالنے کامطالبہ ، کالعدم سپاہ صحابہ کی بلبلاہٹ میں اضافہ

سُنی اور شیعہ آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ کلمہ گو ہونے کے ناتے شیعہ ہمارے ہم مذہب ہیں۔

بے شک ہمارا شیعہ حضرات سے بہت سارے مسائل پر فکری اختلاف ضرور ہے، لیکن ان اختلافات کی آڑ میں کسی کواسلامی اخوت ، وحدت اور یک جہتی کو پارہ پارہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ سُنی اور شیعہ کے اختلافات ہمارے اندرونی اختلافات ہیں۔ انہیں فرقہ ورانہ رنگ دینے سے باز رہنا چاہیے۔ سُنی اور شیعہ دونوں توحید اور رسالت محمدی پر یقین رکھتے ہیں، ہم سب نبی پاک سے محبت رکھتے ہیں۔

دونوں مسالک میں حج اور عمرہ کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ اس موقع پر محمد العیسیٰ نے ایک حدیث بیان کی جس میں نبی کریم نے فرمایا کہ ہر وہ شخص جو قبلہ رُخ ہو کر نماز پڑھتا ہے اور قربانی کی رسم ادا کرتا ہے، وہ مسلمان ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کی پناہ میں ہے۔ محمد العیسیٰ نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں مزید کہا کہ پس اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ اور سُنی کلمہ گو ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں پاک فوج کو نشانہ بنانے والوں کی پشت پر بھارت کھڑا ہے، علامہ راجہ ناصرعباس

تمام اُمت مُسلمہ کو اپنے بچوں میں مذہبی یکجہتی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنی چاہیے۔

دونوں مسالک کے درمیان بے کار کی بحثوں سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے کو مذہب اسلام سے خارج قرار دینے کے حوالے سے شرانگیز تقریروں، تحریروں اور پراپیگنڈے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ تاہم بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان قوم اس طرح کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button