دنیا

کورونا لاک ڈاؤن کے خاتمے میں جلدی خطرناک ہو سکتی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس

شیعت نیوز: عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے خبردار کیا ہے کہ مختلف ممالک میں کورونا لاک ڈاؤن کے خاتمے میں جلدی خطرناک ہو سکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے ایک بریفنگ میں کہا ہے کہ وہ ممالک جو کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں تھے انہیں اس کے خاتمے سے پہلے 6 نکات کا لازمی خیال رکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے یہ یقینی ہونا چاہیے کہ کورونا کیسز کی تعداد کم ہو رہی ہے اور وائرس کی منتقلی قابو میں ہے۔

ٹیڈروس نے کہا کہ حکومتوں کو اس بات کا خیال رکھنا ہو گا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے قبل مشتبہ مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈز، ٹیسٹ اور علاج کی مؤثر سہولتیں موجود ہوں۔

یہ بھی پڑھیں : خطے میں امریکی فوجی نقل و حرکت پر چین کا واشنگٹن کو سخت انتباہ

انہوں نے کہا کہ یہ دیکھنا ہو گا کہ نرسنگ ہوم اور علاج معالجے کی جگہوں پر کورونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے انتظامات کر لیے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارۂ صحت نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے خاتمے سے قبل کام کی جگہوں، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات پر مکمل احتیاطی اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ یہ بھی دیکھیں کہ کورونا وائرس کی باہر سے منتقلی کو روکنے کا بندوبست کیا جا چکا ہو۔

ٹیڈروس نے یہ بھی کہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے پہلے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کورونا وائرس سے متعلق کمیونٹی کی سطح پر لوگوں کو مکمل آگاہی اور شعور دیا جا چکا ہو۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 38 لاکھ 22 ہزار 989 ہو چکی ہے جبکہ کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار 84 تک پہنچ گئی ہے۔

کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 22 لاکھ 54 ہزار 910 مریض اب بھی اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں، جن میں سے 48 ہزار 209 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 13 لاکھ 2 ہزار 995 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔ کورونا وائرس کا آغاز چین کے شہر ووہان سے ہوا تھا ، جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

امریکہ اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں کورونا وائرس کے مریضوں اور اس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد دنیا کے تمام ممالک کی نسبت سب سے زیادہ ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button