ترکی نے 20 سعودی شہریوں پر فردِ جرم عائد کردی

شیعت نیوز : ترکی نے اکتوبر سنہ 2018 میں استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے 20 سعودی شہریوں پر فردِ جرم عائد کر دی ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے سابق ڈپٹی انٹیلیجنس چیف احمد اسیری اور سابق شاہی مشیر سعود القحطانی پر قتل کے لیے اکسانے کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
باقی 18 سعودی شہریوں پر سعودی سفارت خانے کے اندر ‘جان بوجھ کر اور بہیمانہ قتل سرانجام دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سعودی عرب کا عمرہ زائرین کو بھاری جرمانہ اور سخت سزا دینے کا اعلان
مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ قتل ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر کیا گیا لیکن انھوں نے اس بات کی تردید کی ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ایک خصوصی نمائندہ کا کہنا ہے کہ خاشقجی کو جان بوجھ کر، سوچ سمجھ کر قتل کیا گیا اور سعودی عرب کی ریاست اس ماورائے عدالت قتل کی ذمہ دار ہے۔
قتل سے پہلے 59 سالہ صحافی جمال خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے لیے کام کرتے تھے اور سعودی حکومت کے ناقدین میں شامل تھے۔
سعودی حکام نے ‘غیر قانونی آپریشن کو خاشقجی کی موت کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا۔ خاشقجی قتل کیس میں دسمبر میں سعودی عرب کی عدالت نے پانچ نامعلوم افراد کو سزائے موت جبکہ تین افراد کو قید کی سزا سنائی۔
الزامات کیا ہیں؟
بدھ کو استنبول میں عائد کی گئی فردِ جرم کے مطابق احمد اسیری اور سعود القحطانی پر جان بوجھ کر اور بہیمانہ قتل پر اکسانے اور ایذا پہنچانے کا الزام ہے۔
استغاثہ کے بیان میں 18 دیگر افراد پر قتل کے پلان پر عمل درآمد کرنے کا الزام ہے۔ ان افراد میں سعودی رائل گارڈ کے ممبر، فورنسک ماہر اور سعودی انٹیلیجنس افسر بھی شامل ہیں جنھوں نے ماضی میں ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ سفر کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ فردِ جرم گواہوں کے بیانات، خاشقجی کے ڈیجیٹل آلات کے تجزیے اور ترکی آنے جانے والے افراد کے ریکارڈ کی بنیاد پر عائد کی گئی ہے۔
سعودی عرب نے فی الحال فردِ جرم کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔