ریاستی ادارےشان ابوطالبؑ اور جناب سیدہ ؑ میں اہانت کا نوٹس لیں، علامہ قاضی نیاز نقوی
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حضرت ابو طالب ؑ کی شان میں اہانت رسول ِ خدا کو تکلیف دینا ہے

شیعت نیوز: وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید نیاز حسین نقوی نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خاتمے میں افواج پاکستان کی عظیم قربانیوں کے بعد اسلامی وحدت کیخلاف ایک اور فتنہ نئے ناموں سے سر اُٹھانے کی کوشش کر رہا ہے، نگہبان رسالت و نکاح خوان رسول حضرت ابو طالب ؑ کے ایمان اور حق خاتون جنت حضرت فاطمة الزہرا سلام اللہ علیہا پر افسوسناک بیانات و تقاریر پر اہلسنت کے ذمہ دار علماء، دینی حلقے اور سرکاری و ریاستی ادارے ناقابل ِ برداشت غیر ذمہ دارانہ تقاریر کا نوٹس لیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض حلقے اِس تشویش کا اظہار بھی کر رہے ہیں کہ مذہب کے نام پر دہشتگردی کرنیوالی تنظیموں کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد مختلف نئے ناموں سے تنظیمیں ایک بار پھر مسلمانوں کی وحدت میں تفرقہ ڈالنے اور امن و امان تباہ کرنے کیلئے اپنی مذموم سرگرمیاں شروع کر چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شہید ڈاکٹرنقویؒ انقلابی سوچ کے حامل افراد کیلئے قطب نما کی حیثیت رکھتے ہیں، عارف الجانی
لاہور میں علماء سے گفتگو میں علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور دیگر ملکی قوانین کے تحت اِن عناصر سے آہنی ہاتھ سے نمٹے اور دہشتگردی کے ہاتھوں تباہ حال وطن ِ عزیز کو کسی نئی سازش کا شکار نہ ہونے دے، ناصبیت و نصیریت اہل سنت و شیعہ مکاتب فکر کی ہر گز نمائندگی نہیں کرتے، یہ افراد اغیار کے ایجنٹ بن کر مسلمانوں کی وحدت کو کمزور کرتے ہیں، حضرت ابو طالب ؑ کی شان میں اہانت رسول ِ خدا کو تکلیف دینا ہے، اگر کسی کم فہم کو اِن حقائق کے بارے کوئی شبہ یا غلط فہمی ہے تو ذمہ دار علماء و دینی مراکز سے رابطہ کرے جہاں علمی مکالمہ اور دلائل و براہین کی روشنی میں گفتگو ہو سکتی ہے۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ سید المرسلین خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محافظ و نگہبان حضرت ابو طالب ؑ کے ایمان اور دختر رسول اکرم حضرت فاطمة الزہرا ؑ کی حق طلبی کے حوالے سے تحریک لبیک کے عہدیدار کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر تمام مسالک کے علماء و ذمہ دار حلقوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس کی آڑ میں زائرین کے خلاف جاری مذموم مہم بند کی جائے، علامہ علی اکبرکاظمی
انہوں نے واضح کیا کہ حضرت ابو طالب ؑکا ایمان اور جناب ِ سیدہؑ کی حق طلبی جیسے معاملات کسی ایک مسلک کے عقائد کا حصہ نہیں بلکہ صدیوں سے اسلام کے دونوں بڑے مسالک شیعہ، سنی کے اکابر علماء اِن پر یکساں موقف رکھتے ہیں، بدقسمتی سے ہر مسلک میں انحرافی عناصر موجود رہے ہیں جن سے شیعہ، سنی ذمہ دار حلقوں نے ہمیشہ اظہار ِ لاتعلقی کیا ہے، ناصبیت و نصیریت اِس کے واضح نمونے ہیں جو کہ اہلسنت و شیعہ مکاتب فکر کی ہر گز نمائندگی نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس دور میں بھی مقام ِ رسالت و بزرگان ِ دین کے بارے خلافِ حقائق، خلاف ِ شان بلکہ گستاخانہ عقائد و اظہارات کرنیوالے خود کو کسی اسلامی مسلک سے ہی منسلک کرتے ہیں لیکن درحقیقت ان کا کسی بھی مسلک سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، یہ افراد یا اغیار کے ایجنٹ بن کر مسلمانوں کی وحدت کو کمزور کرتے ہیں یا کسی خاص مصلحت کے تحت قلب ِ رسول و محبان ِ رسول کی دل آزاری کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شہید قائدؒ وشہید ڈاکٹر ؒ کے رفیق ،جبری لاپتہ انجینئر ممتاز حسین رضوی 2سال بعد بازیاب
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ حضرت ابو طالب ؑ کی شان میں اہانت رسول ِ خدا کو تکلیف دینا ہے، قرآن مجید میں اِس جرم کے مرتکب پر اللہ اور رسول کی لعنت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ِ اسلام سے لیکر اب تک علمائے اہل سنت کی کثیر تعداد نے حضرت ابو طالب ؑ کی اسلام کیلئے خدمات پر تفصیلی کتب لکھی ہیں۔ لیکن یہ بھی تلخ حقیقت ہے کہ خوارج و نواصب نے تو مولا علی ؑ جیسی ہستی کے ایمان پر بھی کیچڑ اُچھالا ہے، اسی طرح دونوں اسلامی مسالک کے ذمہ دار علماء، سید الرسلؑ کی رحلت کے بعد ان کی نورِ چشم، سیدة النساء العالمین حضرت فاطمة الزہرا ؑ کا والد بزرگوار کی طرف سے ہبہ شدہ فدک کی واپسی کیلئے دربارِ خلافت جانے کے بارے متفقہ موقف رکھتے ہیں، گزشتہ دِنو ں لاہور میں تحریک لبیک نامی تنظیم کے سربراہ کی طرف سے مبینہ طور پر اِن حساس موضوعات پر تقاریر و سیمینار اور ان کی میڈیا پر تشہیر نہایت اشتعال انگیز و شرانگیز انداز میں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: گومل یونیورسٹی میں طالبات کو جنسی درندگی کا نشانہ بنانے والا استادفضل الرحمٰن کا قریبی ساتھی نکلا
علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ ذمہ دار علماء کا موقف ہے کہ کسی کو بھی اپنے غلط اور باطل افکار و نظریات کو ذرائع ابلاغ کے ذریعے دل آزاری اور امن ِ عامہ کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اگر کسی کم فہم کو اِن حقائق کے بارے کوئی شبہ یا غلط فہمی ہے تو ذمہ دار علماء و دینی مراکز سے رابطہ کرے جہاں علمی مکالمہ اور دلائل و براہین کی روشنی میں گفتگو ہو سکتی ہے۔