اہم ترین خبریںپاکستان

وائٹ ہاؤس کی ترجمانی، شاہ محمودقریشی مستعفیٰ ہوجائیں، ایم ڈبلیوایم کا مطالبہ

عراقی وزیر اعظم کے مطابق شہید قاسم سلمانی سعودی عرب اور ایران کے مابین جو بات چیت چل رہی تھی اس پر پیش رفت سے آگاہ کرنے آئے تھے

شیعت نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی و دیگر مرکزی و صوبائی قائدین نے امریکہ عراق تنازعے پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ترجمانی کرنے والے وزیر خارجہ  شاہ محمود قریشی مستعفیٰ ہوجائیں، عراق میں حاج قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کو شہید کرکے امریکہ نے عالمی قوانین کی بدترین پامالی کی ہے۔قاسم سلمانی ایرانی فوج کے انتہائی اہم عہدیدار تھے جو عراق حکومت کی دعوت پر بغداد پہنچے تھے۔اسی طرح ابو مہدی المہندس بھی عراق میں ایک الائنس حشد الشعبی کے نائب سرپرست تھے۔اسماعیل ہانیہ نے قاسم سلیمانی کو شہید قدس کا خطاب دیا ہے ۔دو ریاستوں کے انتہائی ذمہ دار اور اہم شخصیات کو نشانہ بنایا جانا ایک عالمی دہشت گردی ہے ۔دنیا کا کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔عراقی وزیر اعظم کے مطابق شہید قاسم سلمانی سعودی عرب اور ایران کے مابین جو بات چیت چل رہی تھی اس پر پیش رفت سے آگاہ کرنے آئے تھے۔انہیں نشانہ بنا کر دومسلمان ممالک کو قریب آنے سے روک دیا گیا۔جو مسلمانوں میں تفرقہ پھیلانے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ، جبری گمشدگیوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع، مزید 2 شیعہ جوان گھروں سے اغواء

انہوں نے کہا کہ عراق کے لوگ امریکہ کی موجودگی سے ناخوش ہیں ۔عراق کی پارلیمنٹ میں امریکی انخلا کے لیے قرار داد بھی منظور کر لی گئی ہے۔امریکہ کا وجود پورے خطے کے لیے خطرے کی علامت بن چکا ہے۔ مشرق وسطی کو امریکہ سے پاک کی کیے بغیر امن ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ایران عالمی دہشت گردی کا شکار ہے۔امریکہ او راس کے حواری ایران کے اس لیے مخالف ہیں کہ وہ عالم اسلام کے خلاف امریکی عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ امریکی دہشت گردی کے بعد امریکہ کو براہ راست نشانہ بنانے کا ایرانی موقف اصولی اور جرات مندانہ ہے۔ ایران چونکہ فلسطین، کشمیر سمیت دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت میں آواز بلند کرتا ہے جس کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ ہماری ہمدردیاں ایران کے ساتھ ہیں۔پاکستان کے استحکام سے ایران اور ایران کے استحکام سے پاکستان کا استحکام وا بستہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مستری کے شاگرد سے جنرل قاسم سلیمانی تک کا سفر ۔۔۔||۔۔۔ مظہر برلاس

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت سے توقع تھی کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد ملک میں آزاد خارجہ پالیسی لائی جائے گی لیکن امریکی دہشت گردی پر پاکستانی وزیر خارجہ کا پالیسی بیان انتہائی مایوس کن ثابت ہوا۔ نیوٹرل پالیسی سے ان کی مراد امریکی بلاک سے وابستگی کا اظہار ہے ۔وزیر خارجہ نے وائٹ ہاوس کے ترجمان کا کردار ادا کیا۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی میں اتنی اخلاقی جرات نہیں تھی کہ وہ قاتل اور مقتول کا فرق کر سکیں ۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی سفارت خانہ پاکستان کیخلاف سرگرم، کوئٹہ میں امریکی حمایت یافتہ دہشتگرد کا حملہ

انہوں نے کہا شہید قاسم سلمانی نے ماضی میں اسی طرح کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان چاہے ایران کے معاملے میں نیوٹرل رہے لیکن جب کبھی پاکستان پر مشکل پڑی تو ہم نیوٹرل نہیں رہیں گے۔ میں پاکستان کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کروں گا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم کی خاموشی تشویش کا باعث ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جارحانہ اقدامات کی مذمت کرنے میں انہیں کیا رکاوٹ ہے۔ہم وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے استعفی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی کو ملک و قوم کے وقار سے زیادہ امریکی مفادات عزیز ہیں، علامہ راجہ ناصرعباس

انہوں نے کہا کہ مقامات مقدسہ پر حملے کی دھمکی ٹرمپ کی کم فہمی ہے۔عالم اسلام کو مقامات مقدسہ اپنی جانوں سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔کسی میں جرات نہیں کہ وہ آل رسول ۖ کے مزارات کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھے۔شیعہ سنی باہم ہو کر اسلام دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے۔ہم عراقی حکومت کے امریکی افواج کی ملک سے بے دخلی کے مطالبے کی تائید کرتے ہیں ۔جنرل قاسم کا قتل عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، آج ایران کی طرف سے امریکہ کو پڑنےوالے تھپڑ کی حمایت کرتے ہیں پریس کانفرنس میں علامہ سید علی رضوی،علامہ محمد اقبال بہشتی ڈاکٹر محمد یونس ، علامہ صیغم عباس حسینی،علامہ علی اکبر کاظمی سمیت دیگر علما بھی موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button