پاکستان

قوم کے محافظوں کی قربانیوں کی بدولت تکفیری دہشتگردی کے واقعات میں واضع کمی

تکفیری دہشتگردوں کے خلاف کاروائیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میں 53 فیصد کمی ہوئی

شیعت نیوز :قوم کے محافظوں خصوصاً پاک فوج اور حساس اداروں کی بلوچستان میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور داعش کے خلاف کاروائیوں کے نتیجے میں گذشتہ سالوں کی نسبت رواں برس دہشگردی کے واقعات میں 53 فیصد کمی ہوئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق قوم کے محافظوں کی لازوال قربانیوں کی بدولت رواں برس بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔ رواں سال دہشتگردانہ حملوں میں 43 ایف سی، 21 پولیس اور 11 لیویز اہلکار شھید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں :بلوچستان،ملک دشمن دہشت گردوں کا ایف سی اہلکاروں پر حملہ، کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید

رواں سال 29 جنوری کو لورالائی میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں کی جانب سے ڈی آئی جی آفس پر حملے میں 9 افراد نشانہ بنے، 18 اپریل کو اورماڑہ میں تکفیری دہشتگردوں نے  14 افراد کو بس سے اتار کر مارا۔

یہ بھی پڑھیں :کالعدم لشکر جھنگوی کے سفاک دہشتگردوں کا ایف سی اہلکاروں پر حملہ، تین جوان شھید

21 اپریل کو کوئٹہ کے علاقے ہزارگنجی میں کالعدم سپاہ صحابہ کے خودکش حملہ آور کے حملے میں 21 افراد شھید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں :سی ٹی ڈی کوئٹہ کی کاروائی،داعش افغانستان کے 3 سفاک دہشتگرد واصل جہنم

بارہ مئی کو گوادر میں نجی ہوٹل پر تکفیری دہشت گردوں کے حملے میں 5 افراد شھید ہوئے، 28 ستمبر کو چمن میں کالعدم لشکر جھنگوی کے حملے میں سیاسی رہنماء سمیت 3 افراد مارے گئے۔ 15 نومبر کو کچلاک بائی پاس پر دھماکے میں 3 ایف سی اہلکار شھید ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : تربت 15 پاکستانیوں کا قاتل یونس توکلی فوجی آپریشن میں ہلاک، آئی ایس پی آر

رواں برس کے مقابلے میں 2018ء کے دوران بلوچستان میں دہشتگردی کے 284 واقعات میں 313 افراد جان کی بازی ہارے جبکہ 609 افراد زخمی ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button