پاکستان

تکفیری مدرسے میں سفاک مولویوں کی معصوم بچے سے جنسی زیادتی

جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے

شیعت نیوز :تکفیری مدرسے تحفیظ القرآن میں ننھے طالبعلم کے ساتھ جنسی زیادتی کیس پر ریمارکس چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ قرآن کریم کی تعلیم دینے کی جگہ پر معصوم بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی، پولیس کیا کر رہی ہے۔جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد کے علاقے بھارکہو میں واقع تکفیری مدرسے تحفیظ القرآن میں ننھے طالبعلم کے ساتھ مدرسے کو دو مولویوں کی جنسی زیادتی کیس کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔ معزز عدالت نے گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد کو مذکورہ کیس میں طلب کیا تھا جن کی جگہ ایڈیشنل آئی جی (اے آئی جی) عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے کیس کی درست تفتیش نہ کرنے پر تفتیشی افسر پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں :بدکار تکفیری مولوی قاری مختار احمد لاہور انویسٹیگیشن پولیس کے ہاتھوں گرفتار

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تفتیشی افسر کو مدرسے کے ننھے طالبعلم سے جنسی زیادتی کیس کی دفعات کا علم نہیں۔ عدالت کو بتائیں آپ نے کیا تفتیش کی؟ بچوں کو قرآن کی تعلیم دینے کی جگہ پر ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔ جس معاشرے میں بچوں کی حفاظت نہ ہوسکے وہ معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، بچوں کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔یاد رہے کہ بھارہ کہو کے مدرسے تحفیظ القرآن میں 6 سالہ ننھے طالبعلم سے جنسی زیادتی کرنے والے مدرسے کے مولوی قاری ارشد اور قاری زیشان تاحال روپوش ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button