اہم ترین خبریںپاکستان

سیرت پیغمبرؐ سےصحیح استفادہ کرکےدنیوی واخروی نجات حاصل کی جاسکتی ہے،علامہ ساجدنقوی

علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عالم اسلام کے داخلی و خارجی مسائل کا واحد حل سیرت پیغمبر گرامی سے صحیح استفادہ اور اتحاد و وحدت میں مضمر ہے

شیعت نیوز: شیعہ علماءکونسل پاکستان کے سربراہ اور ملی یکجہتی کونسل کے سینئر نائب صدرعلامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پیغمبر گرامی نے قرآن کریم‘ احادیث اور اسلامی تعلیمات کی شکل میں نظریہ و عقیدہ اور اپنی سیرت عالیہ کی شکل میں عمل کا جو بہترین اثاثہ امت مسلمہ بلکہ عالم انسانیت کے لئے چھوڑا ہے اس سیرت پیغمبرؐ سے صحیح استفادہ کرکے حقیقی معنوں میں دنیوی و اخروی نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

خاتم المرسلین اور اہل بیت اطہارعلیھم السلام کی پاکیزہ اور برگذیدہ ہستیاں عالم بشریت کے لئے نجات اور ہدایت کا پیغام لائیں۔ پیغمبر گرامی کی آمد کا مقصد دنیا کو تاریکیوں کی گہرائی سے نکال کر نور کی بلندیوں تک پہنچانا تھا یہی وجہ ہے کہ سرور کائنات کی تبلیغ اور جدوجہد سے آج اسلام ایک ایسادین بن کر سامنے ہے کہ جو ہر شخص‘ ہر طبقے اور ہر معاشرے کو زوال سے نکال کر کمال کی منزل تک پہنچا سکتا ہے۔میلادالصادقین پر ؑ امت مسلمہ کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام کا حقیقی پیروکار بننے کیلئے ہمیں سیرت نبوی کو عملی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا،علامہ ساجدنقوی

میلاد النبیؐ اور ولاد ت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مناسبت اور ہفتہ وحدت (12 تا 17 ربیع الاول) کے اختتام پر اپنے خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ امام الانبیاءحضرت رسول خدا کی سنت اقدس اور منبع علم و حلم حضرت امام جعفر صادق ؑ کی سیرت و کردار کو مشعل راہ بناکر اسلام کے مشترکات کو مدنظر رکھ کر امت مسلمہ اپنی بدحالی پر قابو پاسکتی ہے۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ بدقسمتی سے آج امت مسلمہ سیرت پیغمبرؐ اور تعلیمات اہل بیت اطہار ؑ پر عمل طور پر عمل پیرا نہیں ہے اور ذاتی و اجتماعی سطح پر مختلف برائیوں‘ گناہوں‘ کوتاہیوں اور انتشار و افتراق کا شکار ہے جس کی وجہ سے تسلسل کے ساتھ اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں کو تختہ مشق بنارہی ہے اور دنیا کے ہر حصے میں مسلمان ظلم و ستم کا شکار ہیں۔

علامہ ساجد نقوی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ عالم اسلام کے داخلی و خارجی مسائل کا واحد حل سیرت پیغمبر گرامی سے صحیح استفادہ اور اتحاد و وحدت میں مضمر ہے۔ باہمی محبت و رواداری کو فروغ دیں‘ نفرتوں‘ بغض و عناد اور عداوتوں کا خاتمہ کریں‘ فروعی مسائل اور فرقہ وارانہ تنازعات کو ہوا دینے سے گریز کریں اور جزوی و فروعی معمولی نوعیت کے اختلافات کو پس پشت ڈال کر سینکڑوں مشترکات پر جمع ہوکروحدت کا عملی مظاہرہ کریں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button