اہم ترین خبریںعراق

عراق میں فسادات کا ماسٹر مائنڈ ، خودساختہ مجتہدگرفتار،نام پتہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے!!!!

ان کے سابقہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد واضح ہوجاتا ہے کہ وہ پراسرار شخصیت کے مالک ہیں اور متعدد ناموں اور حیثیتوں سے منظر عام پر آتے رہے ہیں۔

شیعت نیوز: کربلا میں ایرانی قونصلیٹ پر حملے پرتشدد مظاہروں کی پشت پناہی اور فسادات کا ماسٹر مائنڈ صرخی گروپ کے رہنما اور خودساختہ مجتہد محمود حسن الصرخی کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔صرخی پاکستان میں جادو ٹونے کی تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق صرخی کی گرفتاری کی کارروائی کے دوران متعدد افراد مارے گئے ہیں۔

"الخلیج الیوم” نے رپورٹ دی ہے کہ اتوار کی شام کربلا میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کرنے والے بلوائیوں کو جن کی تعداد تقریبا ۳۰۰ افراد تھی کربلا کے نواح میں واقع «طویریج» سے کربلا منتقل کیاگیا تھا اور وہ «محمود الصرخی» کے حامی تھے۔

فارس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق خودساختہ مجتہد محمود الصرخی ۲۰۰۳ ع میں اور صدام حکومت کی سرنگونی سے پہلے اچانک منصہ شہود پر آئے۔
انہوں نے اپنے آپ کو شہید آیات عظام سید محمد باقر صدر اور سید محمد صادق صدر کے شاگرد کے طور پر متعارف کرایا۔لیکن آیت اللہ کاظم حائری نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجتہد نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق کو بحران سے نکالنے کے لئے اعلی مرجعیت کے روڈ میپ کی پابندی پر تاکید

واضح رہے کہ صرخی خود کو آیت‌الله ظاہر کرتے ہیں، لیکن کسی بھی مرجع دینی نے ان کے اجتہاد کی تصدیق نہیں کی ہے۔الصرخی نے ۲۰۰۵ ع میں امریکی فوج کے خلاف جد و جہد اور کچھ امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔اس کے بعد انہوں نے امام زمانہ (عج) سے ملاقات کا دعوی کیا جس کے خلاف عراق کے دینی مراجع اور شیعوں نے شدید رد عمل ظاہر کیا۔

ان کے سابقہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد واضح ہوجاتا ہے کہ وہ پراسرار شخصیت کے مالک ہیں اور متعدد ناموں اور حیثیتوں سے منظر عام پر آتے رہے ہیں۔ کنوز میڈیا کے مطابق وہ 90 ع کے عشرے میں گھر پر ڈش لگانے کے جرم میں جیل چلے گئے، جہاں بعثی اینٹلی جنس نے ان پر کام کرنا شروع کیا اور ان کے لئے مذہبی کورسز منعقد کئےاور جادو ٹونے کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے پاکستان بھیجا۔وہ پاکستان سے واپسی کے بعد شیخ محمود التمیمی کے نام سے سفید عمامے کے ساتھ ظاہر ہوئے۔

لیکن کچھ عرصے کے بعد سیاہ عمامہ لگاکر سید محمود الصرخی کے نام سے سرگرم ہوئے۔بعد میں انہوں نے سید حسن الخراسانی کے نام سے امام زمانہ (عج) سے ملاقات کا دعوی کیا۔ ان پر مہدویت کے دعوے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔العالم ٹی وی کے مطابق الصرخی سعودی ایجنٹ اور اسلامی مزاحمتی بلاک کے مخالف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عراق اورلبنان کے بحران کا ذمے دار کون؟؟

اطلاعات کے مطابق محمود الصرخی سعودی اینٹلی جنس ادارے کے تعاون سے شیعہ مرجعیت کی شبیہ بگاڑنے کے لئے مصروف عمل ہیں۔الصرخی صدام کی پھانسی سے قبل مخفی رہے اور داعش کے منصہ شہود پر آنے اور بعث پارٹی کی دوبارہ سرگرمیوں اور اس کی تخریبی کارروائیوں کے آغازکے بعد انہوں نے حلہ، کربلا و غیرہ علاقوں میں دفاتر قائم کئے۔

الصرخی کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جنہوں نے داعش کے خلاف جد و جہد کرنے پر مبنی آیت الله سیستانی کے فتوے کو مسترد کیا۔الصرخی سے تعلق رکھنے والے عناصر نے 2006 ع میں بھی بصره میں ایرانی قونصلیٹ پر حملہ کیا تھا۔بعض شیعہ علما نے ان کو «منحرف» اور 《ِ گمراه کننده》 جیسے القاب سے نوازا ہے۔

محمود الصرخی نے یمن پر سعودی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا: میں اسلامی (سعودی) اتحاد کی مکمل حمایت اور پذیرائی کرتا ہوں۔الصرخی نے ۲۰۱۳ ع میں دعوی کیا تھا کہ امام زمانہ (عج) نے ان کو حکم دیا ہے کہ سابق وزیر اعظم نوری المالکی اور صدر گروپ کے رہنما سید مقتدی الصدر کے سروں کو قلم کردیں۔صرخی گروپ عراق کے حالیہ مظاہروں میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کو سعودی عرب، امارات، بعثی عناصر اور امریکا کی حمایت حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button