مقالہ جات

عراق میں نیا بحران تخلیق کرنے کی سازش

اس نئے تخلیقی بحران کا اصلی ہدف عراق میں عدم استحکام کو مزید طول دینا اور عراقی عوام کے استحصال کو جاری رکھنا ہے۔

شیعت نیوز: اب جبکہ چہلم امام حسین ع نزدیک ہے۔ سامراجی طاقتوں نے کچھ اندرونی شرپسند عناصر کے ساتھ ملکر عراق میں ایک نیا تخلیقی بحران کھڑا کرنے کی ٹھانی ہے۔ اس نئے تخلیقی بحران کا اصلی ہدف عراق میں عدم استحکام کو مزید طول دینا اور عراقی عوام کے استحصال کو جاری رکھنا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سے بغداد سمیت عراق کے چند اہم شہروں میں پر تشدد مظاہرے شروع ہوئے ہیں۔ مظاہرین کے کچھ نعرے عراقی عوام کو درپیش حقیقی مشکلات کے بارے ہیں جیسے کرپشن، بے روزگاری، پانی اور بجلی کے بحران کے نعرے۔ لیکن ان مظاہروں کا وقت، ان مظاہروں کو ترتیب دیے جانے کا انداز، ان مظاہروں کے بعض دیگر نعروں اور خصوصاً ان پرتشدد مظاہروں کی امریکہ و اسرائیل سے وابستہ عناصر کی جانب سے حمایت نے ان مظاہروں کو انتہائی مشکوک بنا دیا ہے۔

عراقی حکومت نے پرتشدد مظاہروں کو روکنے کے لیے ابھی کسی بڑے اقدام کا فیصلہ نہیں کیا البتہ اہم علاقوں، شاہراہوں اور اہم تنصیبات و مقامات سے دور رکھنے کے لیے کہیں کہیں لاٹھی چارج، شیلنگ وغیرہ کا استعمال کیا ہے۔یہ بات درست ہے کہ عراق میں ہونے والی کرپشن کا حجم شاید ملکی بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔ عراق تیل کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن اس کے باوجود ملک انتہائی غربت اور بے سر و سامانی کی حالت میں ہے جس کی ایک وجہ کرپشن کی بھرمار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سربراہ سپاہ قدس، شہید زندہ حاج قاسم سلیمانی کے قتل کی مذموم سازش ناکام

لیکن اس سب کے باوجود حالیہ مظاہروں کی کال کسی سیاسی جماعت نے دی ہے نہ کسی عوامی تنظیم یا گروہ نے بلکہ ایک ایسے وقت پر جب دنیا کے سب سے بڑے سالانہ انسانی اجتماع اربعین حسینی ع میں سے صرف دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں جوانوں کے جتھے مشکوک نعروں اور مشکوک انداز میں سڑکوں پر آگئے اور انہوں نے جلاو گھیراؤ شروع کر دیا ہے۔ان مظاہروں کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ ایک طرف اربعین حسینی ع کے عظیم اجتماع کو متاثر کرنا اور اس کے عظیم اثرات کا راستہ روکنا جبکہ دوسری طرف صدی کی ڈیل میں امریکہ و دیگر عرب ممالک کا ساتھ نہ دینے والی عراقی حکومت کو اپنی عوام کے مفادات میں علاقائی طاقتوں خصوصاً ایران اور شام کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے کے جرم کی سزا دینا ہے۔

حالیہ پرتشدد مظاہرے عراقی عوام اور سیاسی جماعتوں اور حکومت و مرجعیت کی بصیرت اور بروقت اقدام سے کسی بڑے بحران میں تبدیل نہیں ہوں گے اور انہیں بروقت روک لیا جائے گا۔ اس مصنوعی تخلیقی بحران کی وجوہات، اثرات اور نتائج پر بات کرنے کا بہت وقت ہے۔جو چیز اس وقت عرض کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ یہ بحران اربعین امام حسین ع کے عظیم اجتماع اور اربعین واک کو متاثر کرنے کی صلاحیت ہر گز نہیں رکھتا۔ وہ تمام راستے جو زائرین استعمال کرتے۔

وہ تمام شہر جن میں زائرین کی رفت و آمد ہوتی ہے، وہ تمام ایئرپورٹس جن سے زائرین کا آنا جانا ہوتا ہے سب پر امن اور عراقی عوام اور عراقی سیکورٹی فورسز کے کنٹرول میں ہیں اور وہاں کسی قسم کی ناامنی کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ گزشتہ شب چند شرپسند عناصر نے بغداد ایئرپورٹ کی طرف جانے والے راستے پر جلاو گھیراؤ کی کوشش کی ہے لیکن سیکورٹی فورسز کی بروقت کاروائی سے انہیں وہاں سے منتشر کر دیا گیا۔اربعین حسینی ع کے عظیم اجتماع نے اُس وقت اپنی عظمت منوائی جب آدھے سے زیادہ عراق داعش کے قبضے میں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملعون بن سلمان کا پاکستان دشمنی میں بڑا اقدام، بھارت میں 100 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری

عراقی سر زمین اس وقت کروڑوں زائرین امام حسین ع کی میزبان بنی جب سامراجی طاقتوں کی حمایت یافتہ داعش بغداد سے صرف 150 کلومیٹر کے فاصلے پر رہ گئی تھی، عراقیوں نے اس وقت حماسہ رقم کیا جب نجف سے کوفہ کے راستے نا امن تھے، جب سامرا محاصرے میں تھا اور جب کاظمین داعش کے میزائلوں کی زد میں تھا۔ عراقی مومنین اور حکومت نے اگر اس وقت زیارت ابا عبداللہ کے راستے میں کسی کو کوئی خلل ایجاد کرنے کی اجازت نہیں دی تو یہ چند ہزار شرپسندوں کے پرتشدد مظاہرے اربعین حسینی ع کے عظیم اجتماع میں کوئی خلل کیسے ایجاد کرسکتے ہیں۔

دشمن کے ذرائع ابلاغ پر گردش کردہ افواہوں کی بجائے غیر جانبدار اور حقیقت پسند ذرائع ابلاغ کی خبروں پر نظر رکھیں اور حماسہ اربعین حسینی ع میں شرکت یا ہر دیگر ممکنہ طریقے سے اس حماسے کی عظمت میں اضافے اور اس کے پیغام کو عام کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

تحریر : ڈاکٹر سید ابن حسن

متعلقہ مضامین

Back to top button