اہم ترین خبریںپاکستان

29بار سزائے موت پانے والا تکفیری وہابی دہشتگرد ماسٹر ریاض 9برس بعدعدالت سے بری

انتظامیہ کی جانب سے اس وقت بتایا گیا تھا ماسٹر ریاض تکفیری وہابی جہادی گروپوں سے تعلق رکھتاتھا۔اس نے گھر میں دھماکہ خیز مواد کوذخیرہ کررکھاتھا

شیعت نیوز:29بار سزائے موت پانے والا تکفیری وہابی دہشت گرد ماسٹر ریاض 9برس بعدعدالت سے بری۔میاں چنوں میں بارودی مواد کے دھماکے نتیجے میں 34شہریوں اور معصوم بچوں کے قتل کے الزام میں گرفتارریاض علی عرف ماسٹر ریاض کوشواہد اور گواہوں کی عدم دستیابی کے باعث بری کردیا گیا۔ماسٹر ریاض عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اقرار بھی کرچکا تھا ۔ ملزم ریاض کا ایک ساتھی امتیاز پہلے ہی مقدمے سے بری ہوچکاہے۔

تفصیلات کے مطابق ماسٹر ریاض کو سپریم کورٹ نے 9 سال بعد بری کردیا۔ ماسٹر ریاض کے گھر 2009 میں اس وقت دھماکہ ہوا تھا جب گاؤں کے 100 سے زائد بچے قرآن مجید پڑنے اس کے گھر تشریف لائے تھے۔انتظامیہ کی جانب سے اس وقت بتایا گیا تھا ماسٹر ریاض تکفیری وہابی جہادی گروپوں سے تعلق رکھتاتھا۔اس نے گھر میں دھماکہ خیز مواد کوذخیرہ کررکھاتھا۔ ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ سے 29 بار سزائے موت پانے والے کو سپریم کورٹ نے گواہ سامنے نہ آنے کی وجہ سے بری کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہنگ لاہور،انتظامیہ کا جلوس عزاپر حملہ آور تکفیریوں کے خلاف کارروائی سے انکار ، دھرنا ختم

واضح رہے کہ 2009میں میاں چنوں کے نواحی گاؤں میں واقع دینی مدرسہ میں دہشتگردی کیلئے جمع کیا گیا اسلحہ اور بارود اچانک خوفناک دھماکے سے پھٹ گیاتھا جس سے گاؤں میں قیامت صغریٰ برپا ہوگئی تھی، انتہائی خوفناک اور زوردار دھماکہ کے نتیجہ میں 100 سے زائد مکان مکمل طور پر تباہ جبکہ باقی تمام گھر بھی شدید متاثر ہوئے، ڈیڑھ کلو میٹر تک واقع دیگر عمارتوں کو نقصان پہنچا ۔ دھماکے میں 34افراد جاں بحق ہوگئے تھےجن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی ۔150 سے زائدافراد زخمی ہوئے تھے جن میں ماسٹر ریاض اور اس کا بھائی بھی شامل تھے۔بچوں کی معلمہ اورتکفیری وہابی دہشت گردماسٹر حافظ ریاض کی بہن بھی دھماکے میں جاں بحق ہو گئی تھی۔

نشتر ہسپتال پہنچنے والے زخمیوں کے مطابق جس وقت مکان میں دھماکہ ہوا اس وقت صرف قرآن پاک حفظ کرنے والے بچے گھر میں موجود تھے جبکہ گاؤں کے ناظرہ پڑھنے والے بچے گھروں کو چلے گئے تھے جن کی تعداد 150 سے زائد ہے زخمیوں کے مطابق خدانخواستہ دھماکہ گھنٹہ پہلے ہوتا تو اس میں مزید سینکڑوں معصوم بچے مارے جاتے۔

یہ بھی پڑھیں: نوشہروفیروز میں کالعدم وہابی دہشت گرد جماعت سپاہ صحابہ کاخواتین عزاداروں پر حملہ

ماسٹر ریاض کے قریبی افرادکے مطابق ماسٹر ریاض نے افغان جہاد میں حصہ لیا،دو مرتبہ گرفتار بھی ہوا ،جہادی رسالے پڑھتا مخصوص فوجی جیکٹ پہنتا تھا،دو بھائی وکیل ،بہن ڈاکٹر ہے یو سی ناظم آصف سندھو نے صحافیوں کو بتایا تھاکہ دھماکہ کے مرکزی کردار ماسٹر ریاض نے افغان جہاد میں حصہ لیا اور وہ اب بھی جرائم میں ملوث تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ماسٹر ریاض کو پولیس نے دو مرتبہ گرفتار کیا لیکن بعد میں پیسے لے کر اسے چھوڑ دیا۔ ماسٹر ریاض کے ایک کلاس فیلو نے بتایا کہ ماسٹر ریاض گورنمنٹ ہائی سکول میاں چنوں میں ان کے ساتھ پڑھتا تھا اور اس وقت بھی اس نے چھوٹی چھوٹی داڑھی رکھی ہوئی تھی وہ عموماً جہادی قسم کے رسالے پڑھتا تھا اور مخصوص قسم کی فوجی جیکٹ بھی پہنے رکھتا تھا۔

بعد ازاں جب اس نے کالج میں داخلہ لیا تو تب بھی وہ مخصوص حلیے میں نظر آتا اس کی سرگرمیاں مذہبی نوعیت کی تھیں۔میاں چنوں کے نواحی گاؤں 15-129 ایل میں واقع مدرسہ چلانے والے ماسٹر ریاض کے چھ بھائی اور متعدد بہنیں ہیں جن میں سے ایک بہن ڈاکٹر اور دو بھائی میاں چنوں میں وکالت کرتے ہیں۔ ماسٹر ریاض اور اس کے خاندان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس کا والد علی شیر کمبوہ علاقہ کی یونین کونسل کا وائس چیئرمین رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : 64سالہ بزرگ زائرامام حسینؑ بھی کربلا سے واپسی پرکراچی ایئر پورٹ سے جبری لاپتہ

ذرائع کے مطابق2009میں گھرمیں بارودی مواد کے دھماکے سے قبل میاں چنوں پولیس نے کچھ عرصہ قبل مشکوک سرگرمیوں کی بناء پر ماسٹر ریاض کو گرفتار کیا تھا لیکن اس کے وکیل بھائیوں نے اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے اسے رہا کرا لیا تھا۔ ماسٹر ریاض کی بہن میمونہ ڈاکٹر ہے اور وہ میاں چنوں کے تحصیل ہسپتال میں تعینات ہے۔جس گھرمیں دھماکہ ہوا اس کےمالک مکان کا تعلق کالعدم تکفیری وہابی تنظیم لشکر جھنگوی سے ہے، پولیس نے میاں چنوں کے جس گھر میں دھماکہ ہوا اس کے مالک ماسٹر محمد ریاض اور اس کے بھائی کو زخمی حالت میں ہسپتال سے اور اس کے دیگر 6ساتھیوں کو گائوں سے گرفتار کیاتھا۔ ماسٹر ریاض کالعدم تنظیم کا رکن ہے اور سات آٹھ سال افغان جنگ میں شامل رہ چکا ہے۔

خانیوال سے خبرنگار کے مطابق محمد ریاض کا گھر کالعدم جہادی تنظیم کا مرکز بتایا جاتا ہے۔ محمد ریاض گورنمنٹ سکول 15/BBRمیں ایجوکیٹر ہے اور 2002ء میں محکمہ تعلیم میں بھرتی ہوا۔ قبل ازیں محمد ریاض نے افغانستان میں جہاد کی ٹریننگ لی اور روس کے خلاف جہاد میں شریک رہا۔ وہ ابھی غیرشادی شدہ ہے۔ اسکے گھر کے ملبے سے جہادی لٹریچر،کالعدم حرکت الجہاد الاسلامی، نقیب ختم نبوت کے رسالے اور ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button